وزیرخزانہ کی سٹریٹجک ذخائر بڑھانے کیلئے 6 لاکھ میٹرک ٹن چینی جلد درآمد کرنے کی ہدایت

خوردنی تیل و گھی سیکٹر میں کارٹیلائزیشن ختم کرنے کیلئے مسابقتی کمیشن سے جامع رپورٹ طلب، ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری پر قابو پانے کیلئے مارکیٹ میں مداخلت اہم ہے، جہاں ضروری ہوا حکومت مارکیٹ میں رسد کو بڑھائے گی، شوکت ترین

902

اسلام آباد: وزیر خزانہ شوکت ترین نے بیرون ملک سے 6 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کیلئے سب کمیٹی تشکیل دے دی جسے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مقامی مارکیٹ میں قیمتوں کے استحکام کیلئے چینی کی جلد درآمد کیلئے اقدامات کرے۔

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (این پی ایم سی) کا اجلاس فنانس ڈویژن میں منعقد ہوا۔

اس موقع پر وزیر خزانہ نے کہا کہ گندم، چینی، خوردنی تیل، گھی، سبزیوں اور دالوں جیسی بنیادی ضروری اشیاء کے مناسب ذخائر کے ذریعے مارکیٹ میں موثر مداخلت بڑی اہم ہے جس سے ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں اضافہ کی روک تھام کیلئے جہاں ضروری ہوا حکومت اشیائے ضروریہ کی مارکیٹ میں رسد کو بڑھائے گی تاکہ طلب اور رسد کے فرق کو ختم کیا جا سکے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان گندم، چینی اور دالیں برآمد کرنے والا ملک ہے، کورونا وائرس کی وبا کے باعث عالمی منڈیوں میں قیمتوں میں اضافہ کا رجحان ہے جس کی وجہ سے بنیادی اشیائے ضروریہ کے سٹریٹجک ذخائر برقرار رکھان ضروری ہیں تاکہ قیمتیں مستحکم رکھی جا سکیں۔

شوکت ترین نے سیکرٹری وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کو ہدایت کی کہ پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے تحت ویئر ہاﺅسز اور سٹوریج کی سہولتوں کے قیام کا لائحہ عمل مرتب کرکے تجاویز پیش کریں۔

معاون خصوصی برائے قومی غذائی تحفظ جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ اس حوالہ سے تجاویز مرتب کر لی گئی ہیں جو جلد ہی منظوری کیلئے پیش کی جائیں گی۔

سیکرٹری وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے کمیٹی کو ملک میں گندم کے ذخائر کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ گندم کی مزید خریداری کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کے چیئرمین نے کمیٹی کو عالمی منڈی سے گندم اور چینی کی خریداری کے جاری کردہ ٹینڈرز کے بارے میں بتایا۔

وزیر خزانہ نے اس حوالہ سے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ عالمی منڈی میں قیمتوں کے تناظر میں گندم اور چینی کی مرحلہ وار خریداری کی جائے۔

چینی کی موجودہ قیمتوں اور سٹاک کا جائزہ لیتے ہوئے وزیر خزانہ نے سیکرٹری خوراک ، سیکرٹری صنعت و پیداوار، چیئرمین ایف بی آر، چیئرمین ٹی سی پی اور وزارت تجارت کے نمائندوں پر مشتمل سب کمیٹی تشکیل دی تاکہ ملک بھر میں چینی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے 0.6 ملین میٹرک ٹن چینی درآمد کی جا سکے۔

مسا بقتی کمیشن کی چیئرپرسن نے کمیٹی کو خوردنی تیل و گھی کے شعبوں میں تجارتی گٹھ جوڑ (کارٹیلائزیشن) کے خاتمہ کیلئے کئے گئے اقدامات سے آگاہ کیا جس کا مقصد ملک بھر میں حقیقی مسابقتی ماحول کی فراہمی ہے۔

وزیر خزانہ شوکت ترین نے چیئرپرسن سی سی پی کو ہدایت کی کہ ان کاوشوں میں تیزی لائی جائے اور جامع رپورٹ جلد از جلد کمیٹی میں پیش کی جائے۔

قبل ازیں سیکرٹری خزانہ نے ایس پی آئی کی ہفتہ وار صورت حال کے بارے میں بریفنگ دی جس میں دوران ہفتہ 0.12 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا ہے۔

این پی سی کے اجلاس میں عالمی مارکیٹ میں قیمتوں کا جائزہ بھی لیا گیا جن میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلہ میں رواں سال کے دوران عالمی منڈی میں چینی کی قیمت میں 44.4 فیصد، پام آئل 52.3 فیصد، سویابین آئل 78.8 فیصد اور گندم کی قیمت میں 18 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب پاکستان میں چینی کی قیمت میں 19.33 فیصد، خوردنی تیل 27.25 فیصد، ویجٹیبل گھی 29.40 فیصد اور گندم کی قیمت میں 11.77 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس میں معاون خصوصی برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق جمشید اقبال چیمہ، معاون خصوصی خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود، سیکرٹری فنانس، سیکرٹری صنعت و پیداوار، سیکرٹری وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق، صوبائی چیف سیکرٹریز، چیئرمین ایف بی آر، آئی سی ٹی کے چیف کمشنر، ٹی سی پی کے چیئرمین، سی سی پی کی چیئرپرسن، پی بی ایس کے ڈی جی سمیت دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here