ایف بی آر: ’ٹیکس ادویات پر نہیں، سپلائی چین میں شامل تاجروں کی آمدنی پر لگایا ہے‘

مینوفیکچررز اور درآمد کنندگان کے نیچے ادویات کی سپلائی چین 25 فیصد سے 40 فیصد تک منافع کا مارجن رکھتی ہے، سپلائی چین کا بڑا حصہ ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں، اس لیے یہ دستاویزی اقدام اٹھایا گیا ہے: ایف بی آر

802

اسلام آباد: وفاقی بورڈ برائے ریونیو (ایف بی آر) نے کہا ہے کہ ادویات پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا بلکہ سپلائی چین سے منسلک تاجروں کی آمدنی پر ’معمولی‘ودہولڈنگ ٹیکس لاگو کیا گیا ہے۔

وفاقی بورڈ برائے ریونیو (ایف بی آر) نے یہ وضاحت اس لیے جاری کی ہے کیونکہ 3 اگست 2021ء کو ایک انگریزی روزنامہ میں یہ خبر شائع ہوئی کہ ایف بی آر کی جانب سے ’ایک فیصد ایڈوانس ٹیکس کی وجہ سے ادویات کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ‘ ہو گیا ہے۔

تاہم ایف بی آر کا کہنا ہے کہ مذکورہ خبر میں شامل معلومات بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں، خبر نے غلط تاثر پیش کیا ہے کہ وِد ہولڈنگ ٹیکس کی وجہ سے ادویات کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں اور بعض ادویات کی کمی بھی وِد ہولڈنگ ٹیکس کا نتیجہ ہے۔

ایک بیان میں ایف بی آر نے واضح کیا ہے کہ ادویات پر کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا بلکہ مینوفیکچررز اور ڈسٹری بیوٹرز کے نیچے سپلائی چین کا بڑا حصہ ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں۔ یہ حصہ ڈسٹری بیوٹرز ، ڈیلرز، سب ڈیلرز، ہول سیلرز اور ریٹیلرز پر مشتمل ہے۔

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ معیشت کو دستاویزی بنانے کیلئے ڈسٹری بیوٹرز پر 0.1 فیصد اور ریٹیلرز پر ان کی فروخت کا 0.5 فیصد برائے نام ودہولڈنگ ٹیکس لگایا گیا ہے۔

بورڈ کے مطابق فروخت کنندگان سے یہ ٹیکس وصول کرنا انکم ٹیکس آرڈیننس 2021ء کی شق 236 جی اور 236 ایچ کے تحت ضروری ہے۔ یہ ٹیکس ادویات پر نہیں بلکہ سپلائی چین میں شامل تاجروں کی آمدنی پر ہے۔

ایف بی آر کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ یہ ٹیکس حتمی ٹیکس لائبلٹی کے عوض ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے، ٹیکس کی یہ شرح ادویات کی ہول سیل اور ریٹیل سے وابستہ تاجروں کی ٹیکس لائبلٹی سے بہت کم ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مینوفیکچررز اور درآمد کنندگان کے نیچے ادویات کی سپلائی چین 25 فیصد سے 40 فیصد تک منافع کا مارجن رکھتی ہے، سپلائی چین کا بڑا حصہ ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں، اس لیے یہ دستاویزی اقدام اٹھایا گیا ہے۔

ایف بی آر نے واضح کیا ہے کہ یہ دستاویزی اقدام الیکٹرانکس، چینی، سیمنٹ، آئرن اور سٹیل کی مصنوعات، کھادوں، موٹر سائیکلز، سگریٹ، کیڑے مار ادویات، شیشے، ٹیکسٹائل، مشروبات، پینٹ اور فوم سیکٹرز پر فنانس ایکٹ 2021ء سے پہلے ہی لاگو تھا۔

دستاویزی اقدامات کو دواسازی، پولٹری اور جانوروں کی خوراک، خوردنی تیل اور گھی، آٹو پارٹس، ٹائر، وارنش، کیمیکل، کاسمیٹکس اور آئی ٹی آلات تک بڑھایا گیا ہے۔

ایف بی آر نے واضح کیا ہے کہ ادویات کی قیمتیں ڈی آر اے پی ریگولیشنز کے ذریعے کنٹرول ہوتی ہیں۔ تاجروں کی آمدنی سے متعلقہ ودہولڈنگ ٹیکس وصولی کے اقدامات کسی بھی طرح ادویات کی قیمتوں پر اثر انداز نہیں ہو سکتے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here