ترقیاتی منصوبوں کیلئے سرکاری فنڈز کے مؤثر استعمال اور نگرانی کیلئے جامع حکمتِ عملی تیار

ترقیاتی پروجیکٹس کے پی سی وَن اور پی سی ٹو کو کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا، وزارتِ منصوبہ بندی کاغذی فائلیں قبول نہیں کرے گی، تمام وزارتوں کے سیکریٹری منصوبوں کا کیش پلان اور وَرک پلان پیش کریں گے جس سے ان کی کارکردگی متعین کی جائے گی۔

801

اسلام آباد: حکومت نے رواں مالی سال 22۔2021ء میں سرکاری شعبے کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص کی گئی رقم میں 40 فیصد اضافہ کے بعد ترقیاتی کاموں کی رفتار اور فنڈز کے مؤثر استعمال کی نگرانی کیلئے جامع حکمتِ عملی تیار کر لی۔

وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) فنڈز کے مؤثر استعمال کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی وزراء اسد عمر، حماد اظہر، مراد سعید، عمر ایوب، معاونینِ خصوصی امین اسلم، ڈاکٹر فیصل سلطان اور متعلقہ اعلیٰ افسران نے شرکت کی جبکہ وزیرِ خزانہ شوکت ترین وڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ترقیاتی کاموں کی رفتار کو تیز کرنے کیلئے فنڈز کے اجراء کے طریقہ کار کو آسان اور منظم کرنے کے ساتھ ساتھ منصوبوں کے تسلسل کو برقرار رکھنے کیلئے اس میں لچک پیدا کی گئی ہے۔ وزارتوں کو منصوبوں کی ضروریات کے مطابق فنڈز جاری کرنے کیلئے مزید بااختیار بنایا گیا ہے۔

اجلاس کو گزشتہ مالی سال میں خرچ کردہ فنڈز کے حوالے سے بتایا گیا کہ فنڈز کے استعمال کی شرح مجموعی طور پر 104 فیصد رہی جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ترقیاتی کاموں پر بھرپور پیشرفت ہوئی۔

اس کے علاوہ 140 ارب کے فنڈز بڑے پیمانے پر ملکی ترقی پر مثبت اثر ڈالنے والے منصوبوں کو منتقل کئے گئے جس سے نہ صرف عوامی ٹیکس کی بچت ہوئی بلکہ فنڈز ضائع ہونے سے بچا لئے گئے۔ یہ فنڈز بین لوزارتی اور مختلف شعبوں کی جانب سے منتقل کیے گئے۔

علاوہ ازیں اجلاس کو بتایا گیا کہ وزارتِ منصوبہ بندی ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کی مسلسل نگرانی کر  رہی ہے جس کے لئے ایک جامع طریقہ کار وضع کیا گیا ہے جس کی وجہ سے منصوبوں میں بچت اور فنڈز کے صحیح استعمال کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ رواں سال کوشش کی گئی ہے کہ جاری منصوبوں کی جلد سے جلد تکمیل کیلئے فنڈز کی مکمل فراہمی یقینی بنائی جائے، اس ضمن میں جاری ترقیاتی منصوبوں کیلئے 70 فیصد جبکہ نئے منصوبوں کیلئے 30 فیصد فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ مجموعی طور پر 351 ترقیاتی منصوبوں کو تکمیل کیلئے مکمل فنڈز کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ وزارتوں میں منصوبوں کی نگرانی کی استعداد کو مستقل بنیادوں پر بڑھایا جا رہا ہے جس سے سارا سال منصوبوں کی متواتر نگرانی ممکن ہو سکے گی۔ اس کے علاوہ فلیگ شپ منصوبوں کی نگرانی کے کام میں تھرڈ پارٹی فرمز کو بھی شامل کیا جائے گا جس سے کام کی رفتار میں تیزی اور شفافیت پیدا ہوگی۔

اس امر میں شامل طریقہ کار کو خودکار بنانے کے حوالے سے اجلاس کو بتایا گیا کہ پی سی ون اور پی سی ٹو کو مکمل طور پر کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا ہے اور وزارتِ منصوبہ بندی رواں سال کاغذی فائلیں قبول نہیں کر رہی۔

تمام وزارتوں کے سیکریٹری ترقیاتی منصوبوں کا کیش پلان اور ورک پلان پیش کریں گے، ترقیاتی فنڈز کے استعمال سے ان کی اور وزارتوں کے اہلکاروں کی کارکردگی متعین کی جائے گی۔

اجلاس کو ای پروکیورمنٹ اور ای پیمنٹ کے نظام پر پیشرفت سے بھی آگاہ کیا گیا، اس کے علاوہ وزارتِ منصوبہ بندی وزیرِاعظم کو اس حوالے سے ان اقدامات پر پیشرفت پر سہ ماہی رپورٹ بھی پیش کرنے کو یقینی بنائے گی۔

وزیرِ اعظم نے اس موقع پر کہا کہ حکومت کی ذمہ داریوں میں سے اولین ترجیح عوام کے ٹیکس کا صحیح استعمال یقینی بنانا ہے۔ نظام میں آٹومیشن لانے کیلئے اقدامات پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے، ای ٹینڈرنگ جیسے اقدامات کرپشن ختم کرنے کیلئے بنیادی اہمیت کے حامل ہیں۔

اس کے علاوہ وزیراعظم نے کہا کہ وزارتوں کے کام کے طریقہ کار کے معیار کو مزید بہتر بنایا جائے اور منصوبوں کی اہمیت کے حساب سے درجہ بندی کرکے وسائل کا استعمال کیا جائے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here