کراچی: سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کر دیا۔
مرکزی بینک کی جانب سے منگل کو جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مئی میں کمیٹی کے پچھلے اجلاس کے بعد زری پالیسی کمیٹی کو مسلسل ملکی معیشت کی بحالی اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں اور مہنگائی میں حالیہ کمی کے بعد بہتر منظر نامے سے حوصلہ ملا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صارفین کا معیشت پر اعتماد بحال ہوا اور مہنگائی کی توقعات کم ہوئی ہیں۔ اس مثبت پیش رفت کے نتیجے میں پیش گوئی ہے کہ معاشی شرح نمو مالی سال 2020-21ء کے 3.9 فیصد سے بڑھ کر اس سال 5.4 فیصد تک پہنچ جائے گی اور اوسط مہنگائی حالیہ بلند شرح سے معتدل ہو کر اس سال 9.7 فیصد ہو جائے گی۔
سٹیٹ بینک کے زری پالیسی بیان کے مطابق معاشی بحالی اور اجناس کی عالمی قیمتوں میں تیزی کے باعث درآمدات کے مسلسل بڑھتے رہنے کی توقع ہے گو کہ درآمدات مالی سال 2021ء کے مقابلے میں کچھ معتدل انداز میں بڑھیں گی۔
ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ مارکیٹ پر مبنی لچکدار شرح مبادلہ نظام، مستحکم ترسیلات زر، برآمدات کے بہتر ہوتے ہوئے منظر نامے اور مناسب معاشی طرز عمل کے نتیجے میں جاری کھاتوں کے خسارے کو مالی سال 2022ء میں جی ڈی پی کے 3.2 فیصد کی پائیدار شرح تک محدود رہنا چاہیے، اس سے قطع نظر بیرونی مالکاری کی کافی دستیابی کے سبب زر مبادلہ کے ذخائر متوقع طور پر بہتر رہیں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایم پی سی کی رائے تھی کہ پاکستان میں کورونا کی جاری چوتھی لہر سے پیدا شدہ غیریقینی کیفیت اور اس وائرس کی نئی شکلوں کے دنیا میں پھیلاﺅ کے پیش نظر زری پالیسی کے ذریعے بحالی کو تقویت فراہم کرنے پر بدستور زور دیتے رہنے کی ضرورت ہے۔