دو بار رابطہ کرنے کے باوجود سام سنگ کا پاکستان آنے سے انکار

ہماری خواہش تھی سام سنگ پاکستان آتی، ہم نے دو بار رابطہ کیا لیکن انہوں نے معذرت کر لی، ایک چینی کمپنی کراچی میں فیکٹری لگا رہی ہے، پاکستان جنوری 2022ء تک موبائل فونز کی برآمدات شروع کر دے گا، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کو بریفنگ

1933

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری رزاق دائود نے کہا ہے کہ کورین موبائل فون مینوفیکچرر سام سنگ نے دو بار رابطہ کرنے کے باوجود انکار کر دیا، جنوری 2022ء میں پاکستان موبائل فونز کی برآمدات شروع کر دے گا۔

منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس چئیرمین کمیٹی سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ کمیٹی اراکین کے علاوہ وزارت تجارت کے حکام سمیت مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داود نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

مشیر تجارت نے کمیٹی کو بتایا کہ جنوری 2022ء میں پاکستان موبائل فونز کی برآمدات شروع کر دے گا۔ ہماری خواہش تھی کہ سام سنگ پاکستان آتی، ہم نے دو بار رابطہ کیا لیکن انہوں نے معذرت کرلی۔ البتہ ایک چینی کمپنی کراچی میں فیکٹری لگا رہی ہے جو موبائل فونز کی برآمدات شروع کرے گی۔

اس سے قبل میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ کورین کمپنی سام سنگ نے پاکستان میں موبائل فونز کی تیاری کیلئے لکی موٹر کارپوریشن (ایل ایم سی) کے ساتھ معاہدہ طے کر لیا ہے اور پاکستان میں سام سنگ موبائل فون کی پیداواری سہولت رواں سال دسمبر کے آخر تک مکمل ہونے کی امید ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سام سنگ کا موبائل فونز کی تیاری کیلئے پاکستانی کمپنی کے ساتھ معاہدہ

قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران وزرات تجارت کے حکام نے سٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک پر کمیٹی کو بریفنگ دی، ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ پالیسی نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ دو تجارتی پالیسیوں میں اہداف حقیقت پسندانہ نہیں تھے، برآمدی اہداف بہت زیادہ رکھے گئے تھے جن کا حصول ممکن نہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ سابق تجارتی پالیسیوں میں چین اور یورپی یونین سمیت تین عالمی مارکیٹوں پر توجہ مرکوز تھی، سال 2019-20ء کے مقابلے میں گزشتہ سال 2020-21ء میں پاکستان کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

ایڈیشنل سیکریٹری تجارت نے بتایا کہ حکومت نے صعنتوں کے لیے توانائی کی قیمتیں کنٹرول کیں، خام مال پر سیلز ٹیکس کم کیا، صعنتوں کو مراعات دی گئیں، نئے تجارتی پارٹنر بنائے گئے اور روایتی شعبوں کے علاوہ کئی نئے شعبوں میں برآمدات پر توجہ مرکوز کرنے سے بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

ایڈیشنل سیکٹری تجارت کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کی آئی ٹی برآمدات ملکی تاریخ میں پہلی بار دو ارب ڈالر کا ہندسہ عبور کرنے  میں کامیاب ہوئیں اور توقع ہے کہ آئندہ سال آئی ٹی کی برآمدات دوگنا ہو جائیں گی۔

اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق دائود نے کمیٹی کو بتایا کہ پچھلے ڈھائی سالوں میں حکومت کی توجہ برآمدات کو بڑھانے پر رہی ہے، کووڈ کے باوجود فرمز کو کیش فلو کا مسئلہ درپیش نہیں ہوا، انکم ٹیکس کے مسائل ضرور موجود ہیں لیکن ہماری توجہ برآمدات پر ہے، اسی لیے گزشتہ مالی سال کے اختتام تک ملکی برآمدات 25 ارب تک پہنچی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بعض اوقات ہم اس بات میں کنفیوز ہوتے ہیں کہ سبسڈی ہے یا نہیں؟ ہم نے صعنت کو توانائی میں کوئی سبسڈی نہیں دی، میرا موقف ہے کہ صعنت کو بجلی مدمقابل ممالک کی صعنتوں کو دئیے جانے والے نرخ پر فراہم کی جائے۔

رزاق دائود نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات بہت محدود شعبوں پر مشتمل ہیں، ہمیں نئے سیکٹرز کی طرف جانا ہوگا۔ ہم انجیئنرنگ گڈز، فارماسوٹیکل، آٹو پارٹس، فروٹ اینڈ ویجٹیبل، گوشت، پولٹری سمیت 11 نئے شعبے لا رہے ہیں جس سے ملکی برآمدات میں مزید اضافہ ہو گا۔

ڈپٹی چئیرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی، سنیٹر فدا محمد، سنیٹر سلیم مانڈوی والا، سنیٹر نزہت صادق، سنیٹر احمد خان، سنیٹر دنیش کمار، سنیٹر پلوشہ محمد زئی اور سنیٹر محمد قاسم نے اجلاس میں شرکت کی۔ مشیر تجارت عبدالرزاق دائود، ایڈیشنل سیکریٹری تجارت، ای ڈی جی کامرس اور وزارت تجارت کے دیگر حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here