اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان سالانہ 85 فیصد موبائل فون درآمد کرتا ہے تاہم رواں سال کے دوران 21 کمپنیوں کو مقامی سطح پر مینوفیکچرنگ کی اجازت دی گئی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس گزشتہ روز پارلیمنٹ ہائوس میں سینیٹر سید فیصل سبزواری کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
سیکریٹری صنعت و پیداوار نے کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں صنعتی نمو کو آسان بنانے کے لئے وزارت نے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات شروع کر رکھے ہیں۔ کمیٹی نے وزارت اور اس سے منسلک محکموں کے مستقبل کے منصوبوں اور پروگراموں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
وزارت کے عہدیداروں نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ ملک میں کل موبائل فون کا 85 فیصد ہر سال درآمد کیا جاتا ہے جس پر کثیر زرمبادلہ خرچ کیا جاتا ہے جو درآمدی بل میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
پاکستان میں کتنے فیصد گھرانوں کو موبائل فون، کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہے؟
مہنگائی کی شکایت کرتے پاکستانیوں نے 2.92 کھرب روپے کے موبائل فون درآمد کر لیے
انہوں نے بتایا کہ مقامی مارکیٹ اور برآمدات کے لئے موبائل ہینڈ سیٹوں کی مقامی صنعت کو فروغ دینے کے لیے 21 نئی کمپنیوں کو مینوفیکچرنگ شروع کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
وزارت صنعت و پیداوار کے حکام نے مزید بتایا کہ موبائل انڈسٹری کی دیوہیکل کورین کمپنی سام سنگ کی بھی پاکستانی مارکیٹ میں آنے کی تیاری ہے، سام سنگ نے اجازت نامہ حاصل کرنے کے بعد مقامی مینوفیکچرنگ کے لئے دو کمپنیوں کا اندراج کیا ہے۔
سیکریٹری وزارت صنعت و پیداوار نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ موبائل فون کی برآمدات کی حوصلہ افزائی کے لئے مقامی مینوفیکچررز کو 3 فیصد کا آر اینڈ ڈی الائونس دیا جاتا ہے، پاکستان میں تیار شدہ فونز کی مقامی مارکیٹ فروخت پر 4 فیصد وِد ہولڈنگ ٹیکس سے بھی استثنیٰ دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان بیورو برائے شماریات کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی 2020ء سے لے کر مئی 2021ء کے اختتام تک موبائل فونز کی درآمدات پر ایک ارب 86 کروڑ ڈالر (2 کھرب 92 ارب 85 کروڑ 99 لاکھ 76 ہزار روپے) کا زرمبادلہ صرف ہوا۔
موبائل فونز کی درآمدات کی یہ شرح گزشتہ مالی سال 2019-20ء کے 11 ماہ کے مقابلے میں 63.40 فیصد زیادہ ہے، گزشتہ مالی سال جولائی 2020ء سے لے کر مئی 2021ء تک ایک ارب 13 کروڑ 80 لاکھ ڈالر (ایک کھرب 79 ارب 17 کروڑ 99 لاکھ 20 ہزار 800 روپے) کے موبائل فونز درآمد کیے گئے تھے۔
قائمہ کمیٹی کے شرکاء نے الیکٹرک وہیکلز پالیسی پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے چارجنگ سٹیشنوں اور بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کے ذریعہ توانائی کے استعمال سے متعلق جامع رپورٹ اور سروے طلب کیا۔
چیئرمین کمیٹی نے مزید کہا کہ اس طرح کے ترقیاتی اقدامات کے لئے مختلف ڈویژنوں کو باہمی تعاون سے اور ایک سازگار ماحول میں کام کرنا چاہئے۔ کمیٹی کو آٹو ڈویلپمنٹ پالیسی کے بارے میں بتایا گیا کہ قومی ایس ایم ای ایکشن پلان کے لئے 3 سال کے عرصے میں 60 ارب روپے کی رقم کی منظوری دی گئی ہے۔
یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی مالی کارکردگی پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا، کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ ملک میں کل چار ہزار یوٹیلیٹی سٹورز اور 9سو فرنچائزز ہیں، مستقبل میں فرنچائزز کی تعداد 9 ہزار تک لے جانے کی کوشش ہے، کارپوریشن کی سیلز 2019ء کی 10 ارب روپے سے 2021ء میں 114 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔
اجلاس میں سینیٹرز ولید اقبال، فدا محمد، فیصل سلیم رحمان، محمد عبدالقادر، سیف اللہ نیازی، ہدایت اللہ اور سینیٹر امام الدین شوقین، وزارت صنعت و پیداوار اور منسلک محکموں کے سینئر عہدیدار شریک تھے۔