لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب بھر کی ماتحت عدلیہ کے ججوں کو سوشل میڈیا استعمال کرنے سے روک دیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی کے حکم پر رجسٹرار ہائی کورٹ نے ایک مراسلہ کے ذریعے ضلعی عدلیہ کے ججوں کو تمام غیر سرکاری واٹس ایپ گروپس بھی چھوڑنے کا حکم دیا ہے، احکامات پر عمل نہ کرنے والے ججوں کے خلاف تادیبی کارروائی کا عندیہ دیا گیا ہے۔
مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ ضلعی عدلیہ میں کچھ عناصر کی وجہ سے عدالتی وقار خراب ہو رہا ہے، جوڈیشل افسروں کو اپنی سماجی زندگی محدود رکھنی چاہئے۔ ضلعی عدلیہ کے ججوں کو فیس بک، ٹویٹر، انسٹاگرام اور دیگر سوشل میڈیا ایپلی کیشنز سے پرہیز کرنا چاہئے۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ ضلعی عدلیہ کے جج صرف سرکاری نوعیت کے واٹس ایپ گروپ استعمال کر سکتے ہیں، اس لیے تمام غیر سرکاری واٹس ایپ گروپ چھوڑ دیں۔ ججوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ غیر سرکاری واٹس ایپ گروپس میں معلومات شیئر کر نے والے ججوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
مراسلہ میں واضح کیا گیا ہے کہ ضلعی عدلیہ کے جج ہر قسم کی خط و کتابت متعلقہ سیشن جج اور رجسٹرار ہائی کورٹ کے ذریعے کرنے کے پابند ہوں گے۔
مراسلہ کے مطابق من پسند علاقے میں تبادلہ کروانے کی سفارش کرنے والے جج کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے گی، اور تبادلے مانیٹرنگ نظام اور کارکردگی کی بنیاد پر کئے جائیں گے۔ ججوں کے تبادلوں کیلئے ہر سال 6 جولائی سے اگلے سال 31 جولائی تک کی کارکردگی جانچی جائے گی۔
لاہور ہائی کورٹ کے مراسلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ سرکاری اور نجی گاڑیوں پر نیلی بتی اور سبز نمبر پلیٹس لگانے پر بھی ججوں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
مراسلہ میں واضح کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس اور دیگر ججوں کی عدالتی کارروائی بغیر اجازت دیکھنے پر پابندی ہو گی، عدالتی کارروائی دیکھنے کیلئے بغیر اجازت ہائی کورٹ آنے والے ججوں کے خلاف مس کنڈکٹ کی کارروائی کی جائے گی، ضلعی عدلیہ کے جج وقت اور یونیفارم کی پابندی بھی یقینی بنائیں۔