لاہور: ملک بھر میں گیس کی قلت کے بعد طویل لوڈشیدنگ بھی شروع ہو گئی ہے، شہری اور دیہی علاقوں میں ہر ایک گھنٹے بعد بجلی بند کی جا رہی ہے۔
بدھ کو پاکستان میں ٹویٹر ’لوڈ شیڈنگ‘ ٹاپ ٹرینڈ کرتی نظر آئی اور صارفین موجودہ حکومت پر شدید تنقید کرتے نظر آئے کہ سابق حکومت نے پاور پلانٹ لگا کر ملک سے لوڈ شیڈنگ ختم کی جبکہ موجودہ دور میں ایک بار پھر طویل لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ادھر گیس کی قلت سے نمٹنے کیلئے پٹرولیم ڈویژن نے اپنا پلان تیار کر لیا، پٹرولیم ڈویژن کے مطابق پہلے ایل این جی ٹرمینل کی بندش کے دوران دوسرا ٹرمینل زیادہ سے زیادہ گیس فراہم کرے گا۔
اس حوالے سے ترجمان وزارت توانائی نے بتایا کہ پانچ جولائی سے پہلا ٹرمینل بھی فعال ہو جائے گا، گیس کی قلت کے دورانیے میں گھریلو، کمرشل صارفین، پاور سیکٹر اور برآمدی صنعتوں کو بلاتعطل گیس فراہم کی جائے گی۔
منگل کو ایک بیان میں ترجمان نے کہا کہ پہلے ٹرمینل کی بندش کے دوران دوسرا ٹرمینل چلتا رہے گا اور معمول سے زیادہ گیس فراہم کرے گا، 4 جولائی تک دونوں ٹرمینلز سے گیس کی فراہمی 824 ایم ایم سی ایف ڈی تک پہنچ جائے گی۔
ترجمان نے کہا کہ 5 جولائی سے ایل این جی کا پہلا ٹرمینل بھی فعال ہو کر گیس فراہمی شروع کر دے گا اور دونوں ٹرمینلزسے گیس کا حجم 1152 ایم ایم سی ایف ڈی ہو جائے گا۔
کس کو گیس ملے گی اور کس کو نہیں گی؟
انہوں نے مزید کہا ہے کہ قلت کے دنوں میں گھریلو صارفین کمرشل اور پاور سیکٹر کو بلا تعطل گیس فراہم کی جائے گی، قلت کے باوجود برآمدی صنعتوں کو بھی بلاتعطل گیس دی جائے گی جبکہ گیس کی کمی سے نمٹنے کے لئے سی این جی، سیمنٹ سیکٹر اور نان ایکسپورٹ انڈسٹری کو گیس فراہمی محدود کر دی گئی ہے۔
پٹرولیم ڈویژن کے مطابق قلت سے بچنے کے لیے اضافی مقامی گیس سسٹم میں شامل کی جا رہی ہے، بجلی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے فرنس آئل اور ڈیزل سے پیداوار بڑھا دی گئی ہے، گیس پیداوار بڑھانے سے متعلق ریفائنریز کو بھی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، پاور پلانٹس کو مقامی گیس کی فراہمی معمول سے بڑھا دی گئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پی ایس او کو پاور سیکٹر کو تیل کی فراہمی بڑھانے کے احکامات دیئے گئے ہیں، پی ایس او نے لو سلفر فرنس آئل کے دو کارگوز کے لیے ٹینڈرز دے دیئے ہیں۔
ترجمان پٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ 25 جولائی سے پہلے پہلے لو سلفر فرنس آئل کے 2 کارگوز ملک میں پہنچ جائیں گے، گیس کی پیداواری کمپنیوں کو کم سے کم وقت میں گیس کی پیداوار بڑھانے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
’سوئی سدرن سے 15 فیصد گیس بند کی گئی ہے‘
دوسری جانب وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کی جانب سے گیس فراہمی میں بندش مرمت کی وجہ سے نہیں، بلکہ 15 فیصد گیس کی بند کی گئی ہے اور 85 فیصد فراہمی جارہی ہے۔
صرف ایک ایل این جی ٹرمینل کی مرمت ہو رہی ہے، ہم نئے ٹرمینل کے لئے لائسنس جاری کر چکے ہیں، بجلی کی لوڈشیڈنگ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے کم بجلی پیدا ہونے کی وجہ سے ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ ایس ایس جی سی کی گیس بندش کا ڈرائی ڈاکنگ سے کوئی تعلق نہیں، اگر اس گیس کو ہم سردیوں میں بند کرتے تو اس کا نقصان زیادہ ہونا تھا کیونکہ گھریلو صارفین کا لوڈ بڑھ جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل سے کے پی ڈی گیس فیلڈ واپس آن لائن آنا شروع ہو جائے گی، ڈرائی ڈاکنگ کا بہت زیادہ اثر ایس ایس جی سی کے سسٹم پر اس لئے نہیں ہے کیونکہ ان کا 1150 ایم ایم سی ایف ٹی کا پورا سسٹم ہے جس میں سے صرف 75 ایم ایم سی ایف ٹی پر ڈرائی ڈاکنگ کا اثر آئے گا، باقی سارا لوڈ سوئی ناردرن پر جائے گا۔
وزیر توانائی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں فرنس آئل زیادہ استعمال ہو رہا تھا اور ہمارے دور میں کم فرنس آئل جل رہا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں ٹرمینلز کی کپیسٹی یوٹیلائزیشن 63 فیصد تھی جبکہ ہماری اڑھائی سال میں 83 فیصد کے قریب ہے۔
ایک سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ گرمیوں میں تین سے چار گیس فیلڈز آﺅٹیج میں جاتی ہیں، اس وقت کارگو کی ڈلیوری کا مسئلہ نہیں بلکہ آف شور گیس کو آن شور میں تبدیل کرنے والے ٹرمینل کی ہر 15 سال میں دو مرتبہ مرمت ہوتی ہے، یہ شق بھی سابق حکومت نے معاہدے میں شامل کی، اسی وجہ سے اس ٹرمینل کی 6 دن کی آﺅٹیج آ رہی ہے، اس میں آر ایل این کے آرڈر کرنے کا کوئی تعلق نہیں۔
حماد اظہر نے کہا کہ ہمارا ایل این کا کنریکٹ جنوری 2022 سے شروع ہو گا، اس سے پہلے گزشتہ حکومت کا کنٹریکٹ چل رہا ہے، مسلم لیگ (ن) نے لانگ ٹرم کنٹریکٹ 13.7 فیصد پر کیا تھا جبکہ ہمارا لانگ ٹرم کنٹریکٹ 10.4 فیصد پر ہے، ہمارے کئے جانے والے کنٹریکٹ سے پاکستان کو اگلے دس سال میں 500 ارب روپے کی بچت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کی طلب 12 ماہ کے دوران اوسطاََ 16 ہزار میگا واٹ ہے، ان 12 ماہ میں سے ڈیڑھ سے دو مہینے ایسے ہیں جن میں ہمیں 23 ہزار سے 24 ہزار میگا واٹ بجلی کی ضرورت ہوتی ہے۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ کی یہی وجہ ہے کہ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح کم ہو گئی ہے اور وہاں سے کم بجلی پیدا ہو رہی ہے۔
صنعتکاروں کا ہفتے میں ایک دن میں گیس استعمال نہ کرنے پر اتفاق
ادھر گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ سندھ کے صنعت کاروں نے رضاکارانہ طور پر ہفتے میں ایک دن اپنی فیکٹریوں میں گیس کا استعمال نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ باقی چھ دن ان کو پورے پریشر کے ساتھ گیس فراہم کی جائے گی۔
گورنر سندھ نے کہا کہ یہ فیصلہ سندھ انڈسٹریل لیزان کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا جس میں صنعت کاروں کے ساتھ ساتھ وزارت توانائی اور سوئی سدرن کے حکام نے شرکت کی۔
انہوں نے بتایا کہ اجلاس خوشگوار ماحول میں ہوا جس میں صنعت کاروں نے رضاکارانہ طور پر ہفتے میں ایک دن فیکٹریوں میں گیس استعمال نہ کرنے سے اتفاق کیا ہے۔
واضح رہے کہ سندھ انڈسٹریل لیزان کمیٹی (ایس آئی ایل سی) میں وفاقی حکومت سے متعلق صنعتوں کے معاملات زیر غور لائے جاتے ہیں اور یہ کمیٹی پہلے بھی صنعتوں اور انڈسٹریل ایسوسی ایشنز کے درمیان پیدا ہونے والے معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کرواتی رہی ہے۔