پشاور: گزشتہ دو دہائیوں تک دہشتگردی کے بدترین عفریت کا سامنا کرنے والا خیبرپختونخوا اب جدید ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل معیشت کا مرکز بن رہا ہے اور صوبے کے تمام اضلاع میں شہری سہولت مراکز، سکل ڈویلپمنٹ سنٹرز، سپیشل ٹیکنالوجی زون اور ڈیجیٹل کمپلیکس قائم کیے جا رہے ہیں۔
صوبائی حکومت نے ڈیجیٹل معیشت کے فروغ، شفافیت اور شہریوں کو خدمات کی فراہمی آسان بنانے کے لئے محکمہ سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت مختلف بڑے منصوبوں کیلئے 14 ارب مختص کیے ہیں۔
وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی عاطف خان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت ڈیجیٹل پاکستان کے خواب کو عملی جامہ پہنانے، معاشی ترقی اور ابھرتی ہوئی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی مہارتوں سے نوجوانوں کو متعارف کرانے کیلئے خطیر رقوم خرچ کر رہی ہے۔
منصوبوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے عاطف خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے تمام اضلاع بشمول نئے ضم شدہ اضلاع میں 2.7 ارب روپے کی لاگت سے شہری سہولت مراکز قائم کیے جائیں گے جن سے شہریوں کو ڈومیسائل، پیدائش، موت، شادی، طلاق نامہ، اسلحہ، ڈرائیونگ لائسنس، گاڑی کے اندراجات جیسی بنیادی خدمات تک آسان رسائی حاصل ہو گی۔
یہ بھی پڑھیے:
خیبر پختونخوا، کرپٹوکرنسی مائننگ پلانٹ کیلئے فنڈز منظور
پاکستان کا پہلا صوبہ جہاں فائیوجی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کیلئے عملی کام شروع ہو گیا
انہوں نے کہا کہ مردان میں 74 کروڑ 20 لاکھ روپے کی لاگت سے ڈیجیٹل اکانومی اور سکل ڈویلپمنٹ سنٹر کے قیام سمیت دو ہزار کنال پر محیط سپیشل ٹیکنالوجی زون قائم کیا جائے گا۔
صوبائی وزیر کے مطابق ہری پور میں 1.3 ارب روپے کی لاگت سے ڈیجیٹل سٹی بنایا جائے گا، اس منصوبے سے ناصرف صوبے میں ڈیجیٹل معیشت کو فروغ ملے گا بلکہ نوجوانوں کیلئے روزگار کے وسیع مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پشاور اور سوات میں گندھارا ڈیجیٹل کمپلیکس 4.06 ارب روپے کی لاگت سے بنائے جائیں گے جن میں آئی ٹی پارکس، بزنس پروسیسنگ، آئوٹ سورسنگ کمپنیاں اور انکیوبیشن سینٹرز شامل ہوں گے۔
وزیر برائے آئی ٹی کا کہنا تھا کہ نئے ضم شدہ اضلاع کے نوجوانوں میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی مہارتیں پیدا کرنے کے لیے بھی ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں، اس کے علاہ ضم شدہ اضلاع میں سائنس، ٹیکنالوجی اور جدت کو فروغ دینے کے لئے 30 کروڑ روپے کے منصوبے شامل ہیں۔