اسلام آباد: فیڈرل بور ڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فلور ملز مالکان کے احتجاج کے بعد گندم کی چوکر پر 17 فیصد مجوزہ سیلز ٹیکس اور فلور ملز کی سالانہ سیلز پر ایک فیصد ٹیکس واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے ایف بی آرکی جانب سے تحریری وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فلور ملز کے لیے موجودہ ٹیکس رجیم کے علاوہ کوئی نئے ٹیکس لاگو نہیں کیے جا رہے۔
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ فلور ملز پر کم از کم ٹیکس کی شرح ان کے ٹرن اوور کے 0.25 فیصد ہی رہے گی اور اسے 1.25 فیصد تک نہیں بڑھایا جا رہا جیسا کہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
‘فنانس بل 2021-22ء میں متعلقہ ٹیبل میں غلطی سے ‘فلورملز’ کے الفاظ نہ لکھے جانے کی پہلے بھی وضاحت کی تھی۔ اس غلطی کی ترمیم کے ذریعے تصحیح کر دی جائے گی۔ اس کا مطلب ہے کہ فلور ملز پر لاگو کم از کم ٹیکس ٹرن اوور کے 0.25 فیصد ہی رہے گا نا کہ ٹرن اوور کے 1.25 فیصد۔’
ایف بی آر نے مزید کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے مہنگائی پر قابو پانے اور کاروباری برداری کو ریلیف دینے کے لئے گندم چوکر پر تجویز کردہ 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کا اضافہ بھی واپس لیا جا ر ہا ہے۔
اسے قبل پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے انکم ٹیکس اور گندم چوکر پر سیلز ٹیکس میں اضافہ کرنے پر 24 جون سے حکومت کے خلاف دو روزہ احتجاج کرنے کا اعلان کیا تھا۔
فلور ملز 100 کلو گرام گندم سے 19 کلوگرام چوکر بنا رہی ہیں جس کے 34 کلوگرام کے تھیلے کی مارکیٹ میں موجودہ قیمت 1400 روپے ہے، چوکر کی الگ سے فروخت کی وجہ سے صارفین کے لیے آٹے کی قیمت کم رکھی جاتی ہے۔
محکمہ خوراک آٹے کی قیمت کا تعین کرتے ہوئے خاص طور پر چوکر کی قیمت کو مدنظر رکھتا ہے، چوکر پر اگر 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جاتا ہے تو 20 کلوگرام آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 60 روپے سے 70 روپے تک اضافہ ہو سکتا ہے۔