اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے چھوٹی گاڑیوں پر لائف ٹائم ٹوکن ٹیکس، کھانے پینے کی اشیاء پر جنرل سیلز ٹیکس کے خاتمہ اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کرنے کی سفارش کی ہے۔
فنانس بل 2021ء میں تجاویز کا جائزہ لے کر سفارشات مرتب کرنے کے لیے ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔
قائمہ کمیٹی نے کسٹم کلیکٹر کو اختیارات دینے کے حوالے سے بل میں شامل تجویز کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے تحفظات کا اظہار کر دیا اور اس معاملہ پر بحث کل تک کیلئے موخر کر دی۔
سینیٹر طلحہ محمود کے سی پیک منصوبے سے متعلق معاملے پر سیکریٹری سرمایہ کاری بورڈ نے کمیٹی کو بتایا کہ خصوصی اقتصادی زونز میں پلانٹ اور مشینری ڈیوٹی فری درآمد کی جا سکتی ہے۔ زونز انٹرپرائزز اور ڈویلپرز کو دس سالوں کیلئے انکم ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے پیٹرولیم مصنوعات پر ممکنہ 20 روپے فی لٹر پیٹرولیم لیوی واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلور ملز انڈسٹری پر ٹیکس سے 20 کلو آٹے کا تھیلا 97 روپے مہنگا ہونے کا خدشہ ہے۔
سینیٹر ذیشان خانزادہ نے بھی کمیٹی اجلاس میں تجاویز پیش کیں اور کہا کہ سی اے کی سروسز پر صوبائی ٹیکس ہوتے ہیں۔ سندھ میں سروسز پر ٹیکسز 13 فیصد، پنجاب میں 5 فیصد، کے پی میں 2 فیصد اور بلوچستان میں 15 فیصد ہے جبکہ اسلام آباد میں سی اے سروسز پر ٹیکس 16 فیصد ہے جس کو 5 فیصد ہونا چاہئے۔ قائمہ کمیٹی نے ان تجاویز کو منظور کر لیا۔
سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہا کہ خام تیل پر سیلز ٹیکس پر استثنیٰ کو بحال کیا جائے، خام تیل پر سیلز ٹیکس 17 فیصد کے بجائے 8-10 فیصد کیا جائے۔ قائمہ کمیٹی نے خام تیل پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز کی مخالفت کر دی۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے فاٹا، پاٹا کیلئے خصوصی طریقہ کار پر ایف بی آر کو بریفنگ کیلئے طلب کر لیا۔
کمیٹی اجلاس میں سینیٹر سعدیہ عباسی نے کاسمیٹکس پر ڈیوٹیز اور ٹیکسز میں کمی کی تجویز پیش کی۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کاسمیٹکس پر ڈیوٹیز کم کرنے کی بجائے مقامی صنعت کو فروغ دیا جائے۔
حج و عمرہ ٹریول ایسوسی ایشن کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ ایک سال سے حج و عمرہ آپریشن بند ہے لیکن ہمیں نوٹس بھیجے جا رہے ہیں۔ 2018ء تک فی حاجی 5 ہزار روپے ٹیکس لیا جاتا تھا اور اب سعودیہ میں حج اخراجات کیلئے بھیجے جانے والے پیسوں پر ٹیکس مانگا جا رہا ہے۔
سینیٹر فیصل سلیم نے کہا گزشتہ سال کورونا کے باعث حج ایسوسی ایشن کو ریلیف دیا گیا تھا جس کی توسیع ہونی چاہیے۔ کمیٹی نے ایف بی آر کو لیٹر لکھ کر معاملہ کل تک کیلئے موخر کر دیا۔
اجلاس میں شوگر ایسوسی ایشن کے نمائندگان نے بریفنگ میں کہا کہ 500 ملین ڈالر کی ایتھنول برآمد کی جاتی ہے۔ چینی کو تھرڈ شیڈول میں ڈال دیا گیا اور ریٹیل پرائس پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایتھنول کا مسئلہ ہم نے اٹھایا ہی نہیں، یہ ایک نیا مسئلہ ہے۔ وزارت تجارت کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ گڑ کی برآمد پر 15 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی لگی ہوئی ہے۔ یورپی یونین نے کہا ہے کہ جو مصنوعات ڈیوٹی فری ہیں وہ زیادہ برآمد کی جائیں جس میں گڑ شامل ہے۔ ڈبلیو ٹی او کہتا ہے ایکسپورٹ آئٹمز پر ڈیوٹی نہیں لگائی جا سکتی۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے کا کس نے کہا تھا؟ جس پر شوگر ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے کمیٹی کو بتایا کہ 2009ء میں ریگولیٹری ڈیوٹی ایتھنول انڈسٹری نے لگوائی تھی۔ مقامی انڈسٹری کے تحفظ کیلئے ڈیوٹی لگوانے کی تجویز دی گئی تھی۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عالمی تجارتی اصولوں کے مطابق حکومت نے وہی کام کیا جو ٹھیک ہے۔ کمیٹی نے معاملہ کل تک کیلئے موخر کر دیا۔
کمیٹی نے کھانے پینے کی اشیا پر جی ایس ٹی کو واپس لئے جانے کی تجویزکی بھی حمایت کی۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ فنانس بل کی تجاویز پر پارلیمان کو فروری سے جائزہ لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کی منظوری سے پہلے این ایف سی کا اجرا کیا جائے جسے کمیٹی نے منظور کر لیا۔
سینیٹر کامران مرتضی نے کہاکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مہنگائی کی شرح سے اضافہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد کا اضافہ کیا جائے جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔