اسلام آباد: پاکستان میں قابل تجدید توانائی کی استعداد کو بڑھانے کے لئے وزارت توانائی اور جرمن ادارے جی آئی زیڈ کے درمیان معاہدہ طے پا گیا۔
جرمن ادارہ جی آئی زیڈ پاکستان میں قابل تجدید توانائی کی استعداد کے منصوبے کا آغاز کرے گا، اس منصوبے پر 81 لاکھ یورو (ایک ارب 51 کروڑ 34 لاکھ روپے) لاگت آئے گی، معاہدے کے تحت قابل تجدید توانائی کی پیداوار اور توانائی کی بچت کے منصوبے پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔
ترجمان پاور ڈویژن کے مطابق جی آئی زیڈ وزارت توانائی اور متبادل توانائی بورڈ کو تکنیکی معاونت کے علاوہ 81 لاکھ یورو فراہم کرے گا۔
معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری پاور ڈویژن علی رضا بھٹہ نے کہا کہ حکومت بجلی کی پیداواری صلاحیت متبادل ذرائع پر منتقل کر رہی ہے، مشترکہ مفادات کونسل سے منظور ہونے والی نئی پالیسی توانائی کے شعبے کے لیے ایک سنگ میل ہے، جی آئی زیڈ کے تعاون سے متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار میں بہتری لانے میں مدد ملے گی۔
سیکرٹری پاورنے کہا کہ موجودہ 6 فیصد متبادل توانائی کی پیداوار کو 2025ء تک 20 فیصد تک لایا جائے گا جبکہ متبادل توانائی کی پیداوار 2030ء تک 30 فیصد لے جانے کا ہدف مقرر ہے۔
اس موقع پر جی آئی زیڈ کے کنٹری ڈائریکٹرٹوبیاس بیکر نے کہا کہ منصوبے سے شفاف انرجی پر انحصار بڑھے گا، شمسی توانائی کی پیداوار نیشنل گرڈ اور دیہی علاقوں کو فراہم ہو گی، معاہدے سے کلین انرجی ٹیکنالوجیز کی ترقی میں مدد ملے گی اور یہ منصوبہ پاکستان کی دیہی علاقوں میں بجلی فراہمی کی حکمت عملی میں مدد فراہم کرے گا۔