اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ملک بھر میں بجلی کی حالیہ بندش کے خلاف نوٹس لیتے ہوئے بجلی کی تمام ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز (سی ای اوز) کو اتھارٹی کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔
سی ای اوز بجلی کے بریک ڈاؤنز اور شارٹ فالز کے خلاف حقیقی وجوہات اور ان کی طرف سے اضافی لوڈشیڈنگ ختم کرنے سے متعلق کیے گئے اقدامات کی وضاحت کریں گے۔
نیپرا نے واضح کیا کہ کے الیکٹرک سمیت تمام ڈسکوز اپنے لائسنس کی متعلقہ دفعات کے تحت صارفین کو بِلا تعطل اور قابلِ اعتبار بجلی فراہم کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
دوسری جانب وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ تربیلا ڈیم سے کم پانی کی دستیابی کی وجہ سے ناکافی سپلائی اور کچھ تھرمل پاور پلانٹس کی بندش کی وجہ سے بجلی کا بحران پیدا ہوا۔
وزیرتوانائی نے اعلان کیا کہ ” پاور سسٹم کی جاری کردہ صلاحیت کی وجہ سے بجلی کی لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی جو سارا سال سرپلس رہتا ہے۔ پاور سسٹم کو گنجائش کے مسائل کا سامنا نہیں ہے”۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سسٹم کی اضافی گنجائش کی وجہ سے حکومت کو سابقہ حکومت کے معاہدوں کی وجہ سے اضافی بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود پاور پلانٹس کو کرائے کے طور پر بھاری صلاحیت چارجز ادا کرنا پڑتے ہیں۔
حماد اظہر نے کہا کہ حکومت نے تنصیب شدہ گنجائش 34 ہزار میگاواٹ رکھی تھی جس میں سے 29 ہزار میگاواٹ گنجائش دستیاب ہے جو ڈی ریٹڈ صلاحیت کے مطابق ایڈجسٹ کرنے کے بعد استعمال کے لیے دستیاب نہیں تھی۔
تربیلا ڈیم سے 3300 میگاواٹ کی عدم دستیابی کے بعد سسٹم میں 26 ہزار میگاواٹ گنجائش ہونا چاہیے تھی۔
یہ بھی واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی نے دیرینہ لوڈشیڈنگ پر حکومت پر تنقید کی اور وزارتِ توانائی پر بدعنوانی کے الزامات عائد کیے۔
وزارت توانائی کا لوڈشیڈنگ کی غلط وجوہات دینے پر انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی پیداوار اور طلب کے اعدادوشمار سے متعلق حقائق درست نہیں ہیں۔