لاہور: وفاقی حکومت کا اپریل 2021ء کے اختتام تک مجموعی قرض سالانہ 8 فیصد یا 2.75 کھرب روپے اضافے سے 37.08 کھرب روپے تک جا پہنچا ہے جبکہ گزشتہ سال اپریل میں قرض کا حجم 34.32 کھرب روپے تھا۔
ماہانہ اعتبار سے وفاق کے قرض میں ایک ماہ میں 1 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ قرض کا زیادہ تر حصہ اندرونی اداروں جبکہ بقیہ کا قرض بیرونی اداروں سے حاصل کیا گیا ہے۔
اپریل کے دوران وفاقی حکومت کے مقامی قرض کی مالیت سالانہ 10 فیصد اضافہ اور ماہانہ 1 فیصد کمی سے 25.34 کھرب روپے رہی طویل مدتی قرض کی مالیت 19.17 کھرب روپے اور قلیل مدتی قرض کی مالیت 6.15 کھرب روپے ہے۔
اپریل 2021 کے اختتام تک حکومت کے طویل مدتی قرض میں سالانہ لحاظ سے 12 فیصد اضافہ ہوا گزشتہ سال اپریل میں قرض کی مالیت 17.12 کھرب روپے تھی جبکہ ماہانہ بنیاد پر طویل مدتی قرض کے حجم میں 2 فیصد کمی آئی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ حکومت کا مرکزی بینک سے اپنے قلیل مدتی قرض کی مدت کو طویل مدت میں تبدیل کر کے قرض کی مدت کو بڑھانا ہے۔
دوسری جانب طویل مدتی مقامی قرض میں ماہانہ اور سالانہ بنیاد پر صرف 3 فیصد اضافہ ہوا جس کی بنیادی وجہ قرض کو طویل مدت میں تبدیل کرنا ہے۔
طویل مدتی مقامی قرض میں پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بیز) کی مالیت 14.024 کھرب روپے اور بچت سکیموں کی مالیت 3.642 کھرب روپے ہے۔
تجارتی بینکوں کو مارکیٹ ٹریژری بلز (ایم ٹی بیز) کی فروخت سے حاصل کردہ وفاقی حکومت کا طویل مدتی مقامی قرض 6.147 کھرب روپے تک جا پہنچا ہے جس میں سالانہ 8 فیصد اور ماہانہ 3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
مرکزی بینک کے قرض کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت کا بیرونی قرض اپریل 2021ء کے اختتام تک 11.2 کھرب روپے سے بڑھ کر 11.73 کھرب روپے تک جا پہنچا ہے جس میں ایک سال میں 5 فیصد یا 512 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
وفاق کے بیرونی قرض کے بریک اپ سے معلوم ہوتا ہے کہ طویل مدتی قرض سے 11.16 کھرب روپے حاصل ہوئے جو سالانہ 6 فیصد شرح نمو کی عکاسی کرتا ہے جبکہ 126.7 ارب روپے قلیل مدت قرض سے لیے گئے جو گزشتہ سال کے اسی ماہ کے مقابلے میں 58 فیصد کمی ظاہر کرتے ہیں۔