اوورسیز پاکستانی کی داد رسی نہ کرنے والے متعدد سرکاری افسران معطل

بیرون ملک پاکستانی نے پلاٹ منتقلی سے متعلق وزیراعظم پورٹل پر 11 بار شکایت درج کرائی لیکن حکام نے مسئلہ حل نہیں کیا، وزیراعظم نے نوٹس لیکر افسران کی معطلی اور 21 روز میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا

1570

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کے نوٹس لینے پر بیرون ملک مقیم پاکستانی شہری کو 8 سال بعد انصاف مل گیا۔

بیرون ملک مقیم پاکستانی نے سیٹیزن پورٹل پر شکایت کی تھی جس کا وزیراعظم نے نوٹس لیا، تحقیقات کے بعد وزیر اعظم کے حکم پر اسلام آباد لینڈ ریونیو کے افسران کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے ڈپٹی رجسڑار کوآپریٹو سوسائیٹز اسلام آباد کو فوری طور پر عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

وزیرِاعظم ڈیلیوری یونٹ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق بیرون ملک مقیم شہری کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے اسلام آباد سرکل رجسٹرار آفس کے خلاف انکوائری کی گئی اور ڈپٹی رجسٹرار کوآپریٹو کو فوری عہدے سے ہٹانے کے علاوہ چیف کمشنر نے وزرات داخلہ سے سرکلر جسٹرار کو معطل کرنے کی سفارش بھی کی ہے۔

اس کے علاوہ انسپکٹر کوآپریٹیو سوسائیٹیز اور سرکل رجسٹرار آفس کے متعلقہ کلرک کو بھی عہدہ سے ہٹا دیا گیا ہے۔ متعلقہ ہاوسنگ سوسائٹی کو شوکاز نوٹس جاری کرکے اس کے بینک اکائونٹس بھی منجمد کر دیئے گئے ہیں۔

وزیرِاعظم آفس کے مطابق بیرون ملک پاکستانی نے پلاٹ منتقلی سے متعلق وزیراعظم کو شکایات کی تھی کہ سرکل رجسٹرار آفس نے اس کی شکایت پر داد رسی نہیں کی جس پر وزیراعظم ڈلیوری یونٹ کی ہدایت پر چیف کمشنر نے انکوائری کی اور متعلقہ افسران کی معطلی اور برطرفی کے نوٹی فکیشن جاری کر دیئے۔

حکام کے مطابق شہری نے ڈیڑھ سال کے عرصے میں وزیراعظم سٹیزن پورٹل پر 11 بار شکایات درج کرائیں جو کہ اسلام آباد سرکل رجسٹرار کو بھجوائی گئیں لیکن اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

حکام نے بتایا کہ وزیراعظم آفس نے رجسٹرار کوآپریٹویوز سے 24 گھنٹوں میں تمام کوآپریٹو ہاوسنگ سوسائیٹیز سے متعلق شکایات کے ازالے اور طریقہ کار کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہیں جبکہ اسلام آباد سرکل کے حوالے سے سٹیزن پورٹل پر کی گئی اس قسم کی تمام شکایات کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے اور نئی تعینات ہونے والی ڈپٹی رجسٹرار کو ہر شکایات دوبارہ دیکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

حکام کے مطابق وزیراعظم ڈیلوری یونٹ کی ابتدائی تحقیقات کے بعد چیف کمشنر اسلام آباد کو ہدایات جاری کی گئی ہیں معاملے کی شفاف تحقیقات کر کے رپورٹ 21 روز میں وزیراعظم آفس ارسال کی جائے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here