ٹوکیو: جاپان میں دوسری بار ہنگامی حالت کے نفاذ کے ساتھ صارف اخراجات میں کمی آنے سے ملکی معیشت رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں سکڑ گئی ہے۔
جاپانی کابینہ کے دفتر کے مطابق مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں گزشتہ سہ ماہی (اکتوبر تا دسمبر) کے مقابلے میں جنوری تا مارچ 2021ء کے دوران سالانہ اعتبار سے 5.1 فیصد گراوٹ دیکھی گئی ہے۔
تاہم یہ اعدادوشمار گزشتہ سال اپریل تا جون کی سہ ماہی میں ریکارڈ منفی 28.6 فیصد سکڑائو کے مقابلے میں نسبتا زیادہ مایوس کن نہیں۔
جاپان دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت ہے جس میں صارف خرچ کا تناسب نصف سے بھی زائد ہے، ریستورانٹس اور ہوٹلز میں فروخت میں کمی کی وجہ سے حالیہ صارف خرچ میں 1.4 فیصد کمی آئی ہے۔
جاپانی معیشت کے روشن پہلوئوں میں برآمدات میں 2.3 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو مسلسل تیسری سہ ماہی میں مثبت رہی ہیں۔ تاہم سیمی کنڈکٹرز کی عالمی قلت کے باعث کار ساز صنعت کو مشکلات پیش آنے سے پیداواری عمل سست رہا۔
مارچ 2021ء کے اختتام تک جاپان کی جی ڈی پی میں مجموعی طور پر 4.6 فیصد کمی آئی ہے جو کہ مسلسل دوسرے سال ہے اور مالی سال 1995ء میں موازنے کیلئے ڈیٹا پہلی بار دستیاب ہونے کے بعد یہ سب سے بڑی کمی ہے۔
جاپان کی حکومت نے پیشگوئی کی ہے کہ گزشتہ ماہ (اپریل) شروع ہونے والے مالی سال میں جی ڈی پی حقیقی معنوں میں تقریباََ 4 فیصد بڑھے گی۔
معاشی احیاء کے وزیر نشی مورا یاسوتوشی نے نشاندہی کی ہے کہ حکومت نے عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے معاشی سرگرمیوں کی رفتار سست کی ہے۔ حکومت کا معیشت کی آئندہ پیشگوئی میں تبدیلی لانے کا فی الحال کوئی منصوبہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جاپان مستحکم پالیسیوں کو لچکدار انداز میں بروئے کار لاتے ہوئے رواں مالی سال کے دوران معیشت کو عالمی وبا کے پھیلائو سے پہلے کی سطح پر واپس لانے کا تہیہ کیے ہوئے ہے۔