‘حکومت برآمدات میں اضافے کیلئے بیرون ملک ایکسپورٹ ویئر ہائوسز کھولے’

ویئر ہاﺅسز کی تعمیر کیلئے ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ بورڈ کو کردار ادا کرنا چاہیے، نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری بھی کی جا سکتی ہے: چیئرمین سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری افتخارعلی ملک

415

لاہور: سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین افتخارعلی ملک نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ برآمدات میں اضافے کیلئے بیرون ممالک میں ایکسپورٹ ویئر ہاﺅسز کھولے جائیں۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے افتخار علی ملک نے کہا کہ پاکستان ترقی پذیر ملک ہے، ہم نے ہر دور میں امریکہ کا ساتھ دیا ہے، اب امریکی صدر جوبائیڈن کو چاہیے کہ وہ بنگلہ دیش کی طرح پاکستان کو بھی امریکی منڈیوں میں صفر فیصد ڈیوٹی پر مارکیٹنگ رسائی دے۔

افتخار علی ملک نے برآمدات میں اضافے کیلئے بیرون ممالک میں ایکسپورٹ ویئر ہاﺅسز قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایل سی لگوانے اور شپنگ کو تین ماہ لگ جاتے ہیں، ایکسپورٹر اب اتنا لمبا عرصہ انتظار نہیں کر سکتا، ایکسپورٹ ویئر ہاﺅسز بننے سے مال 24 گھنٹوں میں پہنچایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے تجویز دی کہ ویئر ہاﺅسز کی تعمیر کیلئے ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ بورڈ میں پاکستان کے علاوہ دیگر ملکوں کو بھی اپنا کر دار ادا کرنا چاہیے، اس سلسلے میں نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری بھی کی جا سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اکثر ممالک نے اپنے پلانٹس لگا رکھے ہیں، جاپان کے تمام مینوفیکچرنگ یونٹس یہاں گاڑیاں، الیکٹرانکس اور دیگر مصنوعات تیار کر کے مارکیٹ میں سپلائی کرتے ہیں، ہم بھی چاہتے ہیں کہ پاکستان بھی دوسرے ملکوں میں اپنی مصنوعات کی بروقت ترسیل کیلئے اس طرح کے ماڈل اپنائے۔

ایک سوال کے جواب میں افتخار علی ملک نے کہا کہ فیصل آباد میں ٹیکسٹائل انڈسٹری بھرپور ترقی کر رہی ہے، اس وقت لیبر کی ڈیمانڈ میں چھ گنا اضافہ ہو گیا ہے، اس سے بے روزگاری میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے، عالمی سطح پر بھی ٹیکسٹائل کی مارکیٹنگ میں کافی بہتری آئی ہے۔

چین کے تجارتی ماڈل کے حوالے سے سوال پر افتخار علی ملک نے کہا کہ چائنہ ماڈل کو اپنانے سے ہم اپنی ایکسپورٹ کو بڑھا سکتے ہیں، گوادر ہمارے لیے انتہائی اہمیت کی حامل بندرگاہ ثابت ہو گی، مستقبل میں چینی انجینئرز اور ماہرین ہمارے ہاں کام کرتے نظر آئیں گے۔

انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ خام مال پر ڈیوٹی کم کرے، ووکیشنل ٹریننگ سنٹرز بنائے اور غیرملکی انجینئرز کو مدعو کیا جائے جو اپنے تجربات شیئرز کریں، پاکستان کو فارن ٹیکنالوجی کی اشد ضرورت ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here