اسلام آباد: ملک میں مرغی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے پر وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ حکومت کسی صورت کارٹلائزیشن کی اجازت نہیں دے گی۔
سوموار کو نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (این پی ایم سی) کا اجلاس وزیر خزانہ کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روزمرہ استعمال کی ضروری اشیاء بالخصوص آٹا، چینی، خوردنی تیل و گھی، دالوں اور چکن کی قیمتوں کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے دوران مسابقتی کمیشن کے چئیرمین نے پولٹری انڈسٹری سے متعلق انکوائری کے نتائج پیش کرتے ہوئے بتایا کہ غیرمسابقتی طرزعمل کی وجہ سے چکن فیڈز کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس کے نتیجہ میں مرغی کے گوشت کی قیمت بھی بڑھی۔
واضح رہے کہ مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے پولٹری انڈسٹری سے متعلق انکوائری مکمل کر لی، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ 19 پولٹری فیڈ کمپنیاں قیمتوں کے تعین کے حوالے سے مبینہ گٹھ جوڑ میں ملوث رہی ہیں اور ان کی مبینہ مسابقت مخالف سرگرمیاں پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنیں۔
مسابقتی کمیشن کے مطابق دسمبر 2018ء سے دسمبر 2020ء کے درمیان فیڈ ملوں نے آپس میں ملی بھگت کر کے پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں اوسطاََ 836 روپے فی 50 کلوگرام بیگ یعنی 32 فیصد اضافہ کیا۔ پولٹری فیڈ برائلر گوشت اور انڈوں کی لاگت کا تقریباََ 75 سے 80 فیصد ہے لہٰذا پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں اضافے سے مرغی اور انڈوں کی قیمتوں پر اثر پڑتا ہے۔
اس حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ کارٹیلایزیشن کی کسی بھی قیمت پر اجازت نہیں دی جائے گی، بنیادی ضرورت کی اشیاء کو قابو میں رکھنے کیلئے صوبائی انتظامیہ اور متعلقہ محکمے سخت کارروائیاں کریں۔
سیکرٹری خزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ ہفتہ کے دوران ملک میں سات اشیاء کی قیمتوں میں کمی جبکہ 26 کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق سید فخرامام نے کمیٹی کو صوبوں اور پاسکو کی جانب سے گندم کی خریداری اور جاری سال میں مناسب قیمت پر وافر مقدار میں فراہمی کیلئے اقدامات اور صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ گندم کی خریداری کے حوالہ سے پنجاب باقی صوبوں سے آگے ہے۔
سیکرٹری قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ سٹریٹجک ذخائر میں اضافہ اور ملک بھر میں گندم کی سہل انداز میں فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے 40 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کیلئے سمری ای سی سی کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
وزیر خزانہ نے وزیراعظم کی ہدایات کے مطابق صوبوں کو رعایتی نرخوں پر گندم کا یومیہ اجراء یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں بین الاقوامی اور مقامی مارکیٹ میں بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں یہ بات نوٹ کی گئی کہ کوویڈ 19 کی صورت حال کی وجہ سے بین الاقوامی طور پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
خام تیل کی قیمتوں میں سالانہ بنیادوں پر اپریل میں 178 فیصد، چینی کی قیمت میں 57 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ پام آئل، سویابین آئل اور گندم کی قیمتیں بھی بڑھی ہیں۔ اس سے مقامی مارکیٹوں میں قیمتوں میں اضافہ کا رحجان دیکھنے میں آ رہا ہے۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوویڈ 19 کی وجہ سے بین الاقوامی منڈیوں میں روزمرہ استعمال کے اشیاء بالخصوص خوردنی تیل، چینی، چائے اور آٹا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، مقامی صارفین پر بین الاقوامی منڈیوں میں قیمتوں کے اثرات کو کم کرنے کیلئے حکومت رمضان بازاروں اور یوٹیلیٹی سٹورز کے نیٹ ورک کے ذریعہ بنیادی ضرورت کی اشیاء کی فراہمی کیلئے جامع کوششیں کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کے ذمہ داروں کے خلف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اجلاس میں وفاقی وزراء، مشیروں اور معاونین سمیت صوبائی چیف سیکرٹریز اور دیگر حکام نے شرکت کی۔