کوویکس پروگرام کے تحت پاکستان کو ویکسین کی پہلی کھیپ موصول

پہلی کھیپ میں آکسفورڈ آسٹرازینکا کی تیار کردہ ویکسین کی 12 لاکھ 38 ہزار 400 خوراکیں اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر وزارت صحت کے حکام کے حوالے کی گئی ہیں

652
فوٹو: ٹویٹر

اسلام آباد: پاکستان کو کوویکس پروگرام سے آکسفورڈ آسٹرازینکا ویکسین کی 12 لاکھ 38 ہزار 400 خوراکوں پر مشتمل پہلی کھیپ موصول ہوئی گئی ہے۔

اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر کوویکس کے تحت ویکسین کی آمد کے موقع پر پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کی نمائندہ ڈاکٹر لیتھا گنارتھنا مہیپالا نے کہا کہ یہ ویکسین کئی کلینیکل ٹرائلز سے گزر چکی ہے اور اس کے بعد ہی اسے پاکستان اور دنیا بھر میں استعمال کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ڈبلیو ایچ او کی توجہ وبا کے خاتمے کے لیے پاکستان کی بھرپور معاونت پر مرکوز ہے اور اس میں ویکسین کی نئی کھیپ اور صحت عامہ کے اقدامات بھی شامل ہیں جو 15 ماہ سے کووڈ کے جوابی ردِعمل کے طور پر جاری ہیں۔

’ہم حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ اس نے اس بات کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے کہ اس ویکسین کو پورے پاکستان میں تیزی سے استعمال میں لایا جائے گا اور ہمارے ہیلتھ کیئر ورکرز کو کووِڈ-19 وبا کے خلاف جنگ کے دوران ان کی محنت اور لگن کو دیکھتے ہوئے تیزی سے استعمال میں لائی جائے۔‘

 کوویکس ایک عالمی شراکت داری کا نام ہے جس کی قیادت عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کر رہا ہے، کوویکس سہولت کا مقصد آمدنی سے قطع نظر دنیا بھر کے تمام ممالک میں محفوظ اور موثر ویکسین کی تیز رفتار دستیابی یقینی بنانا ہے تاکہ وبا کے پھیلاؤ کو روکا جائے اور وائرس کو جلد از جلد ختم کرنے میں مدد مل سکے۔

اس کا مقصد 2021ء کے آخر تک منظور شدہ کووِڈ-19 ویکسین کی کم از کم دو ارب خوراکیں فراہم کرنا ہے جس سے فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر اور سماجی کارکنوں کے ساتھ ساتھ دیگر ہائی رسک اور کم قوتِ مدافعت کے حامل گروہوں کا تحفظ ممکن ہو سکے گا۔

پاکستان میں یونیسیف کی نمائندہ عائدہ گیرمانے کہا کہ ‘ہم حکومت، ڈبلیو ایچ او اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر ملک بھر میں شدید بیمار اور زیادہ خطرے سے دوچار افراد کو ویکسین لگانے اور قومی ویکسی نیشن مہم کے رول آؤٹ پر عمل درآمد کے لئے 24 گھنٹے کام کریں گے۔ ہم اس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک آبادی کے تمام کمزور ترین طبقات کو ویکسین نہیں دے پاتے۔’

پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر اینڈرولا کامینارا نے کہا کہ وہ ویکسین کی ترسیل کے ذریعے کورونا وائرس سے لڑنے کی کوششوں میں حکومت پاکستان کے ساتھ ٹھوس یکجہتی کا اظہار کرتی ہیں، ہمیں اپنے شراکت داروں کے ساتھ عالمی کو ویکس اقدام میں اپنا کردار ادا کرنے پر فخر ہے کیونکہ اس سے ان کوششوں کی تکمیل میں مدد ملتی ہے جہاں ویکسین کی ضرورت ہوتی ہے۔

امریکی سفارت خانے کی ناظم الامور انجیلا پی ایگلر نے کہا کہ امریکہ آسٹرا زینیکا کی 12 لاکھ افراد کے لئے ویکسین کی پاکستان میں کامیاب آمد کا بھرپور خیرمقدم کرتا ہے۔ ہم دنیا کی سب سے زیادہ خطرے سے دوچار آبادیوں کی ویکسین تک رسائی میں مدد کے لیے دو طرفہ اور کثیر الجہتی انداز میں کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچن ٹرنرنے کہا کہ مجھے اوکسفرڈ یونیورسٹی کی طرف سے تیارکردہ آسٹرا زینیکا ویکسین تیار کرنے میں برطانیہ کے کردار پر فخر ہے جو پاکستان آج حاصل کر رہا ہے۔ حکومت برطانیہ نے 548 ملین پاؤنڈز کا عطیہ دیا تاکہ مختلف ممالک کو ان کی ضرورت کے مطابق ویکسین فراہم کی جا سکے اور ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔

پاکستان میں جرمنی کے سفارت خانے کے چارج ڈی افیئرز ڈاکٹر فلپ ڈیچمین نے کہا کہ پاکستان میں پہلے کوویکس بیچ کی آمد اس وبا کے خلاف اجتماعی جنگ میں اہم سنگ میل کا درجہ رکھتی ہے۔ یہ کثیر الجہتی اور بین الاقوامی یکجہتی کی ایک روشن دلیل ہے۔ جرمنی کو دوسرے سب سے بڑے عطیہ دینے والے کی حیثیت سے 1.5 ارب یورو کا حصہ ڈالنے پر فخر ہے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ اس غیر معمولی بحران میں جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ہم پاکستان میں کووِڈ 19 سے لڑنے کی اجتماعی کوششوں میں کو ویکس  اور جی اے وی آئی کے تعاون کو تہہ دل سے سراہتےہیں۔ انہوں نے  مزید کہا کہ بعض اوقات اس طرح کے بحران جدت لانے کے عمل کو آگے بڑھاتے ہیں اور اس مقصد کے لئے ہم اپنی  آبادی کو کووڈ کی ویکسین لگانے کے لئے ای پی آئی کی سہولیات کی صلاحیت میں تیزی سے اضافہ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here