گردشی قرض پر قابو کیسے پایا جائے؟ پاور ڈویژن نے ڈیبٹ مینجمنٹ پلان پیش کر دیا

حکومت کے تمام تر اقدامات کے باوجود جون 2021ء تک بجلے کے شعبے کا گردشی قرض 2587 ارب روپے تک پہنچنے کی توقع ہے

799

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے گردشی قرض پر قابو پانے کیلئے وفاقی کابینہ کو ایک جامع سرکلر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان پیش کر دیا۔

اس پلان میں تجویز دی گئی ہے کہ سی پیک کے تحت لگنے والے آئی پی پیز کے 435 ارب روپے کا قرض یکمشت ادا کرنے کی بجائے آئندہ 13 سالوں میں قسط وار ادا کیا جائے۔

یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ ہیڈ آف کپیسیٹی چارجز کے تحت آئی پی پیز کو 450 ارب روپے دینے کی بجائے 150 ارب سے 200 ارب روپے کی واحد ادائیگی کے ساتھ 11 آئی پی پیز کو خرید لیا جائے جبکہ ساڑھے پانچ ہزار میگاواٹ کے کول پاور پلانٹس کیلئے مہنگے داموں کوئلہ درآمد کرنے کی بجائے تھر سے نکلنے والا کوئلہ استعمال کیا جائے۔

حکومت کے تمام تر اقدامات کے باوجود جون 2021ء تک بجلے کے شعبے کا گردشی قرض 2587 ارب روپے تک پہنچنے کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیے: گردشی قرضہ کیا ہے اور یہ کیوں ختم نہیں ہو رہا؟

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے پاور ڈویژن کو بجلی کے ٹیرف کا کچھ اضافی بوجھ شہریوں پر ڈالنے کا مشورہ دیا ہے جبکہ وزیر خزانہ اور معاونِ خصوصی برائے توانائی تابش گوہر کو دو ہفتوں میں اس حوالے سے حتمی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

پرافٹ کو دستیاب دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ فرنس آئل پر چلنے والے 11 آئی پی پیز مکمل طور پر فعال نہیں ہیں، یہ اوسطاََ 5 فیصد صلاحیت کے ساتھ رہے ہیں جبکہ ان پاور پلانٹس سے بجلی کی پیداوار 13 روپے فی یونٹ پڑتی ہے، اس وقت ان آئی پیز کو کپیسیٹی چارجز کی مد میں سالانہ 60 ارب روپے دیے جا رہے ہیں۔

سرکلر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ تیل پر چلنے والے آئی پی پیز کو آئندہ سات سالوں کے دوران 450 ارب روپے ادا کیے جانے ہیں، لیکن انہیں  150 ارب سے 200 ارب روپے تک ادا کرکے معاملہ ختم کیا جائے، یا پھر بانڈز دے دیے جائیں، ان اقدامات کے نتیجے میں پاور ٹیرف کو 60 پیسہ فی یونٹ کم کرنے میں مدد ملے گی۔

یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ شمسی توانائی یا ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے آئی پی پیز کی ہائبرڈ ماڈل پر نیلامی کی جائے۔ مزید کول پاور پلانٹ نہ لگائے جائیں، پہلے سے منظور شدہ 5500 میگاواٹ صلاحیت کے آئی پی پیز، جو جامشورو- ون  سمیت زیرِ تعمیر ہیں، کو تھر بلاک ون اور ٹو کے کوئلے پر تبدیل کیا جائے گا۔

ان اقدامات سے صارفین کے لیے بجلی کی قیمت می کمی ہو گی جبکہ باہر سے کوئلہ نہ منگوانے پر اس کی قیمت 60 ڈالر فی ٹن سے کم ہو کر 30 ڈالر فی ٹن ہو جائے گی۔

مزید برآں پلان میں ڈسکوز کے انتظامی امور کی بہتری کیلئے تین تجاویز دی گئی ہیں۔ موجودہ سسٹم کو جاری رکھا جائے، نجی شعبے کے سپرد کر دیا جائے، یا پھر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت صوبوں کے حوالے کر دیا جائے۔

علاوہ ازیں پاور ڈویژن نے وفاق کو تجویز دی ہے کہ حکومتِ سندھ سے کوئلے کی قیمت میں کمی اور پرائسنگ فارمولا میں تبدیلی کے حوالے سے بات کرے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here