ٹی آئی آر کے تحت پاکستان سے سامانِ تجارت کی پہلی کھیپ 48 گھنٹوں میں تاشقند پہنچ گئی

1059

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق دائود نے کہا ہے کہ پاکستان سے تجارتی سامان کی کھیپ ٹی آئی آر کے تحت طورخم کے راستے 48 گھنٹوں میں ازبکستان کے شہر تاشقند پہنچ گئی۔

ایک بیان میں رزاق دائود کا کہنا تھا کہ افغانستان، ازبکستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں (CARs) کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کے لئے حکومت کا طویل المدتی ویژن یہ ہے کہ ہم پاکستان کو تجارت، ٹرانزٹ اور نقل و حمل کا مرکز بنانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تجارتی شراکت داروں کے ساتھ رابطے قابل عمل تجارتی تعلقات کے لئے بہت ضروری ہیں۔ رابطہ نیٹ ورکس کی ساخت اور کارکردگی مارکیٹوں تک رسائی کو قابل بناتی ہے اور اسے تجارتی مسابقت کا پہلو سمجھا جانا چاہئے۔

مشیر تجارت نے کہا کہ اس عمل سے پاکستان اپنی بین الاقوامی تجارت کو بڑھانے کے لئے خطے میں اپنے جیو اقتصادی موقع کا فائدہ اٹھائے گا۔

ازبکستان کو پاکستان کی جانب سے بھیجے جانے والے سامان میں زیادہ تر ہربل میڈیسن تھیں جو طورخم بارڈر پر پاکستان کسٹمز حکام نے چیکنگ کے بعد کلئیر قرار دیں جس کے بعد افغانستان کے راستے یہ کنسائنمنٹ تاشقند پہنچی۔

رزاق دائود نے کہا کہ افغانستان اور ازبکستان کے ساتھ حالیہ مصروفیات اس وژن کے نفاذ کی سمت ایک قدم ہیں۔ پاکستان کی ٹرانزٹ ٹریڈ کی تاریخ میں یہ سنگ میل حاصل کیا گیا ہے کیونکہ پاکستان کسٹمز نے افغانستان کے راستے تاشقند (ازبکستان) کیلئے طورخم میں پہلی بار ٹی آئی آر کھیپ پر عمل درآمد کیا ہے

 ٹی آئی آر کیا ہے؟

یہ دراصل ٹرانسپورٹ انٹرنیشنل روٹ (Transport Internationaux Routier) نام کا ایک بین الاقوامین کنونشن ہے جو 1959ء میں شروع ہوا جسے بعد ازاں 1978ء یں کسٹمز کنونشن آن انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ آف گڈز کا نام دے دیا گیا۔

ٹی آئی آر کنونشن کا مقصد تجارتی سامان کی نقل و حمل کیلئے کسٹمز کے طریقہ کار کو آسان بنانا تھا، اس کے تحت تجارتی سامان کی کسٹمز کلئیرنس صرف بھیجنے والے اور وصول کرنے والے ممالک میں ہوتی ہے، درمیان میں کسی بھی ملک میں سامان بغیر کسٹمز چیکنگ کے گزر جاتا ہے جس سے وقت کی کافی بچت ہوتی ہے۔

اس کونشن کے ارکان کی تعداد 68 ہے جن میں چین، افغانستان، ایران، ترکی اور وسط ایشیائی ریاستیں بھی شامل ہیں، پاکستان 2017ء میں ٹی آئی آر کنونشن کا رکن بنا تھا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here