لاہور: لاہور کی دو مختلف عدالتوں نے جعلی بینک اکائونٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں نامزد پی ٹی آئی کے سینئر رہنما جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کی ضمانتوں میں 19 مئی تک توسیع کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے تمام ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔
جہانگیر ترین اپنی عبوری ضمانت کی معیاد ختم ہونے پر ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین کی عدالت میں پیش ہوئے اور اپنی حاضری لگوائی۔ عدالتی استفسار پر ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ ابھی ملزمان کے بیان ریکارڈ ہو رہے ہیں اور تفتیش مکمل نہیں ہو سکی۔
جہانگیر ترین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے کی چھان بین کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ نے ابھی تک نوٹس جاری نہیں کیے۔ عدالت نے باور کرایا کہ عدالت کسی جے آئی ٹی کے سربراہ کا انتظار نہیں کرے گی اور تفتیشی افسر عدالت کو جواب دہ ہے۔
عدالت نے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے کیخلاف مقدمے کا تمام ریکارڈ پیش کیا جائے۔ عدالت نے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے کو گرفتار نہ کرنے کے حکم میں 19 مئی 2021ء تک توسیع کر دی۔
سیشن عدالت میں سماعت کے بعد جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے بینکنگ جرائم عدالت کے جج امیر محمد خان کے روبرو پیش ہوئے اور اپنی حاضری مکمل کروائی۔
جہانگیر ترین کے وکیل نے یہ نکتہ اٹھایا کہ عدالت کو ان کے موکل کے خلاف سماعت کا اختیار نہیں ہے، ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کا غلط الزام لگایا ہے۔
عدالت میں پیش ہونے سے پہلے تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی کے علاوہ صوبائی وزیر، مشیر اور ارکان صوبائی اسمبلی نے ان کے گھر اکٹھے ہوئے۔
دو درجن سے زیادہ ارکان اسمبلی میں راجہ ریاض احمد، مبین عالم انور، خواجہ شیراز،غلام لالی اور سمیع گیلانی شامل تھے۔ جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کی عدالت پیشی پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
عدالتی کارروائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما جہانگیر خان ترین نے کہا کہ ہم عدالت کے سامنے پیش ہوتے ہیں، ہم چاہتے ہیں عدالت شفاف طریقے سے کارروائی کرے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اور سینیٹر علی ظفر کو اس کی ذمہ داری سونپی ہے۔ یہ کریمنل کیس نہیں، اس کیس میں کوئی منی لانڈرنگ نہیں ہوئی، ایف آئی اے کا اس میں کوئی کردار نہیں، یہ بزنس معاملات کا کیس ہے، اس میں پبلک فنڈ یا سیکرٹ فنڈ کا کوئی معاملہ نہیں۔
ایک سوال پر جہانگیر ترین نے کہا کہ مسلم لیگ ن یا پیپلز پارٹی سے میرا کوئی رابطہ نہیں ہے، پی ٹی آئی میں ہوں اسے چھوڑ نہیں سکتا۔
جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ ایک سال سے میرے خلاف تفتیش ہو رہی ہے، 78 پیشیاں بھگت چکے ہیں، اپنے متعلق شاہ محمود قریشی کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم کیس ختم کرنے کی بات نہیں کر رہے، میں شاہ محمود قریشی کی بات کا جواب نہیں دوں گا، ہم کیس کی بات کر رہے ہیں، بجٹ کی منظوری میں رکاوٹ پیدا کرنے کی بات نہیں کر رہے۔