کراچی: ایک سروے رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ آئندہ چھ ماہ کے دوران پاکستان میں مہنگائی اور بے روزگاری میں مزید اضافے کا امکان ہے جس سے عوامی مشکلات بڑھیں گی۔
ڈَن اینڈ بریڈ اسٹریٹ پاکستان اور گیلپ پاکستان نے مشترکہ طور پر 2021ء کی پہلی سہ ماہی کیلئے صارفین کے اعتماد کے اعشاریوں پر مبنی کنزیومر کانفیڈنس انڈیکس (سی سی آئی) پر اپنی ابتدائی رپورٹ جاری کر دی ہے جو ملک کی مجموعی معاشی صورتِ حال پر صارفین کے اعتماد اور ان کے ذاتی مالی حالات کو مدنظر رکھ کر تیار کی گئی ہے۔
سی سی آئی انڈیکس میں گھریلو مالی صورتِ حال، ملکی معاشی حالات، بے روزگاری اور گھریلو بچت جیسے چار کلیدی پیرامیٹرز کا احاطہ کیا گیا ہے اور گزشتہ چھ ماہ میں ہونے والی معاشی تبدیلیوں اور آئندہ چھ ماہ میں ہونے والی متوقع معاشی تبدیلیوں کے بارے میں ملک بھر کے صارفین کی رائے کی عکاسی کی گئی ہے۔
سروے میں صارفین کے اعتماد کے اعشاریوں کی رینج صفر سے 200 پوائنٹس تک مقرر کی گئی تھی جبکہ 100 پوائنٹس کو غیر جانبدار قرار دیا گیا تھا، ایک سو سے کم اسکور مایوسی کی نشاندہی کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سال 2020ء کی چوتھی سہ ماہی کے 90.3 پوائنٹس کے مقابلے میں سال 2021ء کی پہلی سہ ماہی میں صارفین کے اعتماد کا انڈیکس (سی سی آئی) سہ ماہی بنیادوں پر 10.8 فیصد کمی کے ساتھ 80.8 پوائنٹس رہا۔
حکومت کی طرف سے کورونا وائرس کی تیسری لہر کا مقابلہ کرنے کیلئے کاروباری سرگرمیوں پر عائد پابندی کے باعث اعتماد کی فضا میں کمی ہوئی، موجودہ صورتِ حال کے باعث مستقبل کے بارے میں صارفین کی توقعات میں بھی 12.0 فیصد کمی دیکھنے میں آئی جس سے اس سہ ماہی میں 8.3 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
اس حوالے سے ڈَن اینڈ بریڈ اسٹریٹ کے کنٹری منیجر نعمان لاکھانی کا کہنا ہے کہ کنزیومیر کانفیڈنس انڈیکس کے پانچویں شمارے کا اجراء سال 2021ء کے آغاز میں کر دیا گیا ہے جس میں صارفین کے اعتماد میں سہ ماہی بنیادوں پر 10 فیصد سے زائد کمی سے صارفین کے بڑھتے ہوئے خدشات کی عکاسی ہوتی ہے جبکہ موجودہ صورتِ حال کے مقابلے میں مستقبل کی توقعات میں کمی سے ظاہر ہوتا ہے کہ صارفین مستقبل کے بارے میں بھی زیادہ فکرمند ہیں۔
گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر بلال اعجاز گیلانی نے سروے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 2021ء کی پہلی سہ ماہی میں صارفین نہ صرف موجودہ صورتِ حال کے بارے میں پریشان ہیں بلکہ مستقبل کے بارے میں بھی گھبراہٹ کا شکار ہیں۔ کورونا کی تیسری لہر کے باعث حکومت کی جانب سے بڑے شہروں میں لاک ڈائون، کاروباری اوقات میں کمی، سکولوں کی بندش کی وجہ سے بے روزگاری کے خدشات وسط 2020ء کی سطح پر بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی صارفین، جن کے تاثرات سی سی آئی رپورٹ میں جاننے کی کوشش کی گئی ہے، مستقبل کے بارے میں محتاط طور پر پُرامید ہیں جس کی بنیادی وجہ گھریلو معاشی صورتِ حال میں ابتری اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے خدشات ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ حقیقی چیلنج معیشت کو کورونا سے پہلے کے دور پر بحال کرنا نہیں بلکہ اصل چیلنج یہ ہے کہ معیشت کو تیزی رفتار ترقی کی طرف گامزن کیا جائے کیونکہ اب بھی 7 فیصد سے 8 فیصد کی مہنگائی پر عام آدمی قوتِ خرید رکھتا ہے۔
موجودہ سہ ماہی کے دوران سی سی آئی کے تمام پیرامیٹرز میں مجموعی طور پر کمی دیکھنے میں آئی ہے، سمارٹ لاک ڈائون کو دوبارہ شروع کرنے کی وجہ سے ملک کی معاشی حالات کے بارے میں صارفین کے جذبات میں سب سے زیادہ مایوسی دیکھنے میں آئی جس میں 16.0 فیصد کمی واقع ہوئی۔
سال 2021ء پہلی سہ ماہی کی دوران گھریلو مالیاتی صورتِ حال واحد پیرامیٹر تھا جو 2020ء کی پہلی سہ ماہی کے بعد پہلی بار کمی کے باوجود 100 پوائنٹس سے اوپر رہنے میں کامیاب رہا۔ رپورٹ کے مطابق بے روزگاری میں اضافہ صارفین کے اعتماد میں کمی کر رہا ہے اور رپورٹ میں یہ سب سے زیادہ مایوس کن پیرامیٹر رہا جس میں سہ ماہی بنیادوں پر 15.7 فیصد کمی واقع ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق 2020 کی تیسری اور چوتھی سہ ماہی کے بالترتیب 39 اور 42 فیصد صارفین کے مقابلے میں 2021 کی پہلی سہ ماہی میں 52 فیصد سے زائد صارفین کا ماننا تھا کہ اگلے چھ ماہ میں بے روزگاری کی شرح میں مزید اضافہ ہو گا، پہلی سہ ماہی کے دوران 92 فیصد صارفین کا خیال تھا کہ روزمرہ کے لوازمات گزشتہ چھ ماہ کے دوران مہنگے تر ہوتے چلے گئے۔