لندن: امریکی سرمایہ کاری بینک گولڈمین ساکس نے کہا ہے کہ برطانیہ کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو رواں سال امریکا کی نسبت زیادہ رہنے کا امکان ہے۔
اس کی وجہ بعد از کورونا وائرس اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی اور ویکسی نیشن میں تیزی ہے، برٹش جی ڈی پی 7.8 فیصد جبکہ امریکی 7.1 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے گولڈ مین ساکس (Goldman Sachs) کی تازہ جائزہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث برطانوی جی ڈی پی میں 2020ء کے دوران واضح کمی ہوئی، تاہم اب اقتصادی سرگرمیوں میں تیزی سے بحالی اور ویکسی نیشن کے بعد رواں سال اس میں بہتری آنے بلکہ امریکا کی نسبت زیادہ رہنے کا امکان ہے۔
بینک کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی مجموعی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی کی شرح نمو رواں سال 7.8 فیصد رہنے کی توقع ہے، اس سے قبل 7.1 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔
دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن کے ریلیف اقدامات کے باعث ملکی اقتصادی شرح نمو 7.2 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
گولڈ مین ساکس کا کہنا ہے کہ 2020ء کے دوران کورونا وائرس لاک ڈائون کے باعث برطانوی اقتصادی شرح نمو میں قریباََ 10 فیصد جبکہ امریکی شرح نمو میں 3.5 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔
تاہم بعد میں برطانیہ میں اقتصادی سرگرمیوں میں تیزی آئی اور اِس وقت ملک کی نصف سے زیادہ آبادی کو کورونا ویکسین کی پہلی ڈوز لگائی جا چکی ہے۔
قبل ازیں رائٹرز کے جائزہ سروے میں برطانیہ کی اقتصادی شرح نمو 5 فیصد جبکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے 5.3 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی تھی۔