اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں پبلک سروس کمیشن کا ٹیسٹ اور انٹرویو دیے بغیر بھرتی کیے گئے 53 ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنے اور 15 روز میں عملدرآمد رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
منگل کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایف آئی اے میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق کیس پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے 2001ء میں تمام ملازمین کی بھرتی کیلئے تین ہدایات دی تھیں، ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بھرتی ہونے والے چار ملازمین فوت ہو چکے ہیں۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم کے مطابق تعیناتیاں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے کی جانی تھیں، ایف آئی اے رپورٹ نے تو سارا کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا ہے، عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد ملازمین دوسری عدالتوں میں چلے گئے، ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر اثرانداز نہیں ہو سکتا۔
عدالت عظمیٰ نے پبلک سروس کمیشن کا ٹیسٹ اور انٹرویو دیے بغیر گئے ایف آئی اے میں بھرتی کیے گئے 53 ملازمین کو فوری نوکری سے فارغ کرنے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا جبکہ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیاء کو پندرہ روز میں عملدرآمد رپورٹ جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔