اسلام آباد: رواں مالی سال 2020-21ء کے دوران پاکستان کا کرنٹ اکائونٹ سرپلس 95 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعدادو شمار کے مطابق جاری مالی سال میں جولائی تا مارچ 2020-21ء کیلئے ملک کا کرنٹ اکائونٹ سرپلس 95 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال میں جولائی تا مارچ 20۔ 2019ء کے دوران پاکستان کو چار ارب 10 کروڑ ڈالر کرنٹ اکائونٹ خسارہ کا سامنا تھا۔
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مارچ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہا جو فروری میں 3 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں قدرے زیادہ تھا۔ جنوری میں خسارہ 22 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہا جبکہ دسمبر 2020 میں خسارہ 62 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھا۔
یہ بھی پڑھیے:
پاکستان کا تجارتی خسارہ 20 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا
پاکستان کی خطے کے 9 ممالک کو برآمدات میں 5.7 فیصد کمی
قومی برآمدات میں 7 فیصد اضافہ، حجم 18 ارب ڈالر سے متجاوز
کورونا وبا کے باوجود 9 ماہ میں پاکستان کی ترسیلات زر 21.5 ارب ڈالر ریکارڈ
واضح رہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے رواں مالی سال کے اختتام پر مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے مقابلہ میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ ایک فیصد سے کم رہنے کی توقع ظاہر کی تھی۔
رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران پاکستان کی برآمدات 18 ارب 30 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 18 ارب 70 کروڑ ڈالر سے معمولی زیادہ رہیں۔
تاہم 9 ماہ کے دوران درآمدات میں کافی اضافہ ہوا اور ان کا حجم 37 ارب 40 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 34 ارب 10 کروڑ ڈالر تھا۔
برآمدات اور درآمدات کے درمیان عدم توازن کی وجہ سے ملک کا تجارتی خسارہ گزشتہ مالی سال کے 15 ارب 85 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 20 ارب 65 لاکھ 70 کروڑ ڈالر پر جا پہنچا۔
معیشت کیلئے سب سے مثبت چیز بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر ہیں جن کا حجم رواں مالی سال کے دوران ہر ماہ دو ارب ڈالر سے زائد رہا ہے اور 9 ماہ کے دوران 21 ارب 50 کروڑ ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئی ہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 26 فیصد زیادہ ہیں۔