اسلام آباد: پاکستان کی مسلسل درخواستوں کے پیش نظر چین نے کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال کو مدِنظر رکھتے ہوئے حفاظتی اقدامات کے بعد خنجراب سرحد کو تجارت کے لیے کھولنے کی حامی بھر لی۔
چینی حکومت کی طرف سے طے کی گئی شرائط کے تحت پاکستانی برآمدکنندگان اور درآمد کنندگان کو چین داخل ہونے کی اجازت نہیں ہو گی پاکستان کی طرف کی سرحد پر مصنوعات کو لوڈ یا اَن لوڈ کرنے کی بجائے تجارتی سامان کی جانچ پڑتال اور اس سامان کو جراثیم سے پاک کیا جائے گا۔
باخبر ذرائع کے مطابق چینی برآمدکنددگان پاکستانی سرحد کی ایک مخصوص جگہ پر تجارتی سامان چھوڑیں گے جہاں سے درآمدکنندگان ایس او پیز پر عملدرآمد کے بعد انہیں وصول کر سکتے ہیں۔
اسی طرح برآمدکنندگان بھی اپنی مصنوعات اسی جگہ پر چھوڑیں گے جو چین سے خریدار اپنی سرحد پر وہی عمل کے مکمل ہونے کے بعد وصول کریں گے۔
پرافٹ اردو کے پاس دستیاب دستاویزات کے مطابق دونوں فریقین کی گاڑیوں اور حکام کو براہِ راست ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں نہ آنے کے لیے مختلف اوقات میں کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس حوالے سے جب کارگو انسپیکشن چینلز کھولی جائے گی تو لوڈنگ یا اَن لوڈنگ، ڈراپنگ اور ٹرالر کو الگ سے سے کھڑا کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے:
سی پیک کا واحد زمینی راستہ خنجراب پاس ایک سال سے بند، تاجروں کو بھاری نقصان
ایک سال کی بندش کے بعد درہ خنجراب یکم اپریل سے کھولا جائیگا
خنجراب سوست بندرگاہ کو یکم مئی سے فعال کیا جائے گا جہاں کارگو انسپیکشن چینلز کو کھولنے کو مدِںظر رکھتے ہوئے دو مراحل میں جراثیم کش اور صفائی کی سہولیات پر عملدآمد کیا جائے گا۔
چینی حکام نے اپنے ایک وضاحتی بیان میں کہا کہ “پہلے مرحلے میں یکم اپریل سے 30 اپریل تک دونوں اطراف پر الگ سرگرمیاں کی جانی چاہیے۔ کنٹینرز کی اَن لوڈنگ کے بعد کنٹینرز کو ان کی جگہ سے ہٹانے کی ضرورت نہیں ہے۔ پاکستانی سرحد کی طرف آپریشن ایریا نمبر 7 کے تحت کیا جائے”۔
واضح رہے کہ پورا عمل پاکستان میں کیا جائے گا مقامی تاجروں نے ان شرائط کو غیرمنصفانہ قرار دیا ہے۔
سابق صدر گلگت بلتستان (جی بی) چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (سی سی آئی) ناصر رکی نے کہا کہ سرحد کی طرف کھولنے سے فائدہ چینی تاجروں کو ہو گا۔ “بدقسمتی یہ ہے کہ میڈیکل کلئیرنس کے باوجود کوئی پاکستانی بھی چین داخل ہونے کے قابل نہیں ہو گا۔ چین کی اپنی تیار کردہ ویکسین کے استعمال کے بعد بھی ہم سرحد کو عبور کرنے کے قابل نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی تاجر یہ شرائط قبول نہیں کریں گے کیونکہ یہ ایک یکطرفہ تجارت ہے ۔
پاکستان میں چینی سفارتخانے کو بھیجے گئے ایک خط میں وزارتِ امورِ خارجہ نے کہا تھا کہ موسمِ سرما کے شیڈول کے مطابق سرحد کو یکم دسمبر 2019ء کو بند کر دیا گیا تھا جبکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب اسے یکم اپریل 2020 کو کھولنے کا فیصلہ منسوخ کر دیا گیا تھا۔
وزارتِ امورِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ “دونوں جانب کے مقامی شہریوں کو روزگار کی سہولیات دینے کے لیے ضروری ہے کہ سرحد پار دوطرفہ تجارت کا دوبارہ سے آغاز کیا جائے۔ اس لیے سرحد یکم اپریل 2021ء سے کھولی جانے کا امکان ہے۔ چینی سفارتخانے سے سرحد کھولنے کا معاملہ متعلقہ حکام کے ساتھ اٹھانے کی درخواست کی گئی”۔
دوطرفہ تجارتی معاہدے کے تحت چین پاکستان سرحد یکم دسمبر سے 31 مارچ تک ہر سال خرابی موسم کے باعث بند رکھی جاتی ہے۔ تاہم اس کے علاوہ بقیہ عرصے کے دوران کارگو اور ٹرانسپورٹیشن کے ساتھ ساتھ مسافروں کی نقل و حرکت کے لیے سرحد کھلی رہتی ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ پاک چین سرحد جولائی میں کچھ ہفتوں کے لیے چین میں پھنسے کنٹینرز کو نکالنے کے لیے کھولی گئی تھی اور کورونا وائرس کے خلاف اقدامات کے لیے چینی حکومت کی جانب سے تحفے میں دیے گئے طبی آلات درآمد کیے گئے تھے۔