اسلام آباد: رواں سال انٹرنیٹ تک رسائی کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان گزشتہ سال کی نسبت ایک درجے تنزلی کے بعد 90ویں درجے پر چلا گیا ہے۔
فیس کی معاونت سے مرتب ہونے والی اکنامک انٹیلی جنس یونٹ (ای آئی یو) کی ‘انکلوسیو انٹرنیٹ انڈیکس’ نامی رپورٹ 14 اپریل 2021ء کو جاری ہوئی جس میں 120 ممالک کی درجہ بندی کی گئی ہے جو عالمی جی ڈی پی کے 98 فیصد اور دنیا کی مجموعی آبادی کے 96 فیصد کی نمائندگی کرتے ہیں۔
‘انکلوسیو انٹرنیٹ انڈیکس دراصل 120 ممالک میں انٹرنیٹ سے متعلق چار زمروں کا جائزہ لینے کے بعد مرتب کیا گیا ہے جس میں ’انٹرنیٹ تک رسائی، سستی سروس، افادیت اور مستعدی‘ شامل ہیں۔
بہترین اور آزادانہ انٹرنیٹ تک رسائی اور نا ہونے کے برابر پابندیوں کے لحاظ سے امریکا اور سویڈن گزشتہ تین سالوں سے پہلی پوزیشن کیلئے سخت مقابلے میں ہیں، 2020ء میں سویڈن دوسرے نمبر پر تھا تو 2021ء میں وہ امریکا کو پیچھے چھوڑ کر ایک بار پھر پہلے درجے پر براجمان ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
پاکستان میں براڈ بینڈ صارفین کی تعداد 10 کروڑ ہو گئی
ڈیجیٹل پاکستان ویژن: وزارت آئی ٹی نے 4.8 ارب روپے کے سات منصوبوں کی منظوری دیدی
دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ سروس فراہمی کیلئے 8.15 ارب مالیت کے 9 منصوبوں کی منظوری
اکنامک انٹیلی جنس یونٹ (ای آئی یو) کے ‘انکلوسیو انٹرنیٹ انڈیکس’ میں جنوبی ایشیا کا منظرنامہ بھی پیش کیا گیا ہے، جنوبی ایشیائی ممالک میں بھارت 49ویں درجے پر موجود ہے جبکہ 2020ء میں اس وہ 52ویں درجے پر تھا۔ رواں سال سری لنکا 77ویں، بنگلہ دیش 82ویں اور نیپال 83ویں نمبر پر موجود ہے، پاکستان نہ صرف خطے کے ممالک سے پیچھے ہے بلکہ ایران سے بھی نیچے ہے کیونکہ ایران 57ویں نمبر پر ہے۔
2021ء چوتھا سال ہے جب ‘انکلوسیو انٹرنیٹ انڈیکس‘ شائع کیا جا رہا ہے جس میں پاکستان کی درجہ بندی 90 رہی ہے جبکہ سال 2020ء کے دوران 89ویں اور سال 2019ء میں 100 ممالک کی درجہ بندی میں 77ویں نمبر پر تھا۔ ای آئی یو کے مطابق سال 2021ء کیلئے پاکستان انڈیکس کے نچلے حصے اور ایشیا میں آخری سے دوسرے نمبر پر رہا۔
تاہم اکنامک انٹیلی جنس یونٹ کا کہنا ہے کہ مسابقتی ماحول میں بہتری اور موبائل فونز کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے پاکستان میں سستی سروس (affordability) کے زمرے میں سب سے زیادہ بہتری آئی ہے جو 67ویں نمبر پر ریکارڈ کی گئی۔
’مستعدی‘ کے زمرے میں پاکستان 79ویں نمبر پر رہا، اس زمرے میں دراصل انٹرنیٹ تک آسان رسائی کی صلاحیت کو جانچا جاتا ہے اور اس میں لوگوں کی مہارت، معاشرے کا شرف قبولیت اور معاون سرکاری پالیسیوں کو شامل کیا جاتا ہے۔
اسی طرح ‘افادیت’ سے متعلق زمرے میں پاکستان 91ویں پر رہا جو مقامی زبان کے مواد اور متعلقہ مواد کی فراہمی سے متعلق ہے۔ ‘دستیابی’ سے متعلق زمرے میں پاکستان میں طبقوں میں ‘قابل استعمال’ کے اعتبار سے کم درجے پر یعنی 116ویں نمبر پر رہا ہے۔ اکنامک انٹیلی جنس یونٹ کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ صرف 34 فیصد خاندانوں کو حاصل ہے اور فکسڈ لائن براڈ بینڈ کی خریداری 47/1 فی 100 رہائشی ہے۔
پاکستان میں انٹرنیٹ کا معیار بھی کم ہے جس کی وجہ سے رینکنگ 91ویں پوزیشن پر ہے۔ اس کے علاوہ انفراسٹرکچر سے متعلق مسائل بھی درپیش ہیں جن میں سرکاری اور نجی شعبے کے ذریعہ پبلک وائی فائی کی دستیابی، بغیر لائسنس سپیکٹرم پالیسی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کے مسائل قابل ذکر ہیں اور اسی وجہ سے اس کی رینکنگ 90 ویں نمبر پر ہے جہاں انٹرنیٹ تک رسائی کے لیے ماحول ساز گار نہیں ہے۔
اکنامک انٹیلی جنس یونٹ کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان میں انٹرنیٹ انڈسٹری سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ ملک میں پالیسی کی سطح پر سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے کیونکہ اب بھی اکثر صارفین کے پاس ایسے موبائل فون موجود ہیں جن میں انٹرنیٹ کام نہیں کرتا، ایسی صورت میں ڈیجیٹل انقلاب ناممکن ہے جب ملک میں اکثریت کے پاس آج بھی ٹو جی ہینڈ سیٹ موجود ہوں۔