اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ و محصولات شوکت ترین نے پاکستان بیورو برائے شماریات کی جانب سے ٹیکنالوجی کی مدد سے ڈیٹا حاصل کرنے کے طریقہ کار کی تعریف کرتے ہوئے اس ڈیٹا کو زیادہ معروضی، ہدف پر مبنی اور موثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
سوموار کو شوکت ترین نے وزارت خزانہ کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد سیکرٹری منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات و چیف شماریات سے تعارفی اجلاس منعقد کیا جس میں ڈیٹا حاصل کرنے کے موجودہ طریقہ کار اور پاکستان بیورو برائے شماریات کی طرف سے اس کے استعمال کا جائزہ لیا گیا۔
چیف شماریات نے وفاقی وزیر خزانہ کو شواہد پر مبنی ڈیٹا و معلومات کے حصول کے طریقہ کار اور اس کی روشنی میں صارفین کیلئے قیمتوں کے حساس اشاریہ (سی پی آئی) کی تدوین پر تفصیلی بریفنگ دی اور شماریات کے نظام کو مزید جامع بنانے کیلئے متوقع تبدیلیوں سے بھی آگاہ کیا۔
وفاقی وزیر نے مبنی بر ٹیکنالوجی ڈیٹا حاصل کرنے کے طریقہ کار کی تعریف کی اور اس ڈیٹا کو زیادہ معروضی، ہدف پر مبنی اور موثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ کہ انتظامی کنٹرول کے نئے طریقہ کار کے تحت مہنگائی و افراطِ زر کی بنیادی وجہ معلوم کرکے عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے چیف شماریات کو ملک بھر میں اضلاع کی سطح پر روزمرہ استعمال کی ضروری اشیاء کی ریٹیل اور ہول سیل کے درمیان فرق کو اجاگر کرنے کی ہدایت کی۔ پاکستان بیورو برائے شماریات صوبوں میں ضروری اشیاء کی قیمتوں میں فرق کو بھی اجاگر کرے گا۔
شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان بیورو برائے شماریات کے ڈیش بورڈ پر حقیقی وقت کی بنیاد پر معلومات کی دستیابی سے ملک میں اشیاء ضروریہ کے تزویراتی ذخائر کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس رواں ہفتہ کے دوران ہو گا جس میں پاکستان بیورو برائے شماریات کی جانب سے ڈیٹا کے تجزیہ پر مبنی رپورٹ پیش کی جائے گی۔
اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے محصولات ڈاکٹر وقار مسعود، ممبر پاکستان بیورو برائے شماریات محمد سرور گوندل، اقتصادی مشیر ڈاکٹر امتیاز احمد اور وزارت خزانہ کے سینئیر افسران بھی موجود تھے۔