اسلام آباد: جاری مالی سال 2020-21ء کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران پاکستانی 58 ارب 16 کروڑ روپے کی چائے پی گئے۔
ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی 2020ء تا فروری 2021ء کے دوران چائے کی قومی درآمدات میں گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 17 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
رواں مال سال میں جولائی تا فروری 2021ء کے دوران پاکستان نے 58 ارب 16 کروڑ 25 لاکھ 64 ہزار روپے (37 کروڑ 93 لاکھ 12 ہزار ڈالر) کی خشک چائے درآمد کی جبکہ گزشتہ مالی سال 2019-20ء کے ابتدائی 8 ماہ (جولائی تا فروری) کے دوران چائے کی درآمدات کا حجم 49 ارب 73 کروڑ 80 لاکھ 76 ہزار روپے (32 کروڑ 43 لاکھ 71 ہزار ڈالر) رہا تھا۔
اس طرح گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ کے مقابلہ میں جاری مالی سال کی اسی مدت کے دوران چائے کی قومی درآمدات میں 8 ارب 42 کروڑ 44 لاکھ 88 ہزار روپے (پانچ کروڑ 49 لاکھ 41 ہزار ڈالر) یعنی 16.94 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
پی بی ایس کے مطابق مالی سال کے 8 ماہ کے دوران بالحاظ وزن چائے کی درآمدات 27.39 فیصد اضافہ سے گزشتہ مالی سال کی ایک لاکھ 34 ہزار 604 میٹرک ٹن کے مقابلہ میں ایک لاکھ 71 ہزار 470 میٹرک ٹن تک بڑھ گئیں۔
ادھر پی بی ایس کے اعدادوشمار کے مطابق فروری 2020ء کے مقابلہ میں فروری 2021ء کے دوران چائے کی درآمدات میں 12.32 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، فروری 2020ء کے دوران سات ارب 54 کروڑ 98 لاکھ 53 ہزار روپے (چار کروڑ 92 لاکھ 37 ہزار ڈالر) جبکہ فروری 2021ء میں چھ ارب 61 کروڑ 98 لاکھ 64 ہزار روپے (چار کروڑ 31 لاکھ 72 ہزار ڈالر) کی چائے درآمد کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق جنوری 2021ء کے مقابلہ میں فروری 2021ء کے دوران بھی چائے کی ملکی درآمدات میں 14.06 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ جنوری 2021ء کے دوران چائے کی درآمدات کا حجم سات ارب 70 کروڑ 25 لاکھ 77 ہزار روپے (پانچ کروڑ دو لاکھ 33 ہزار ڈالر) ریکارڈ کیا گیا تھا جبکہ فروری 2021ء کے دوران چھ ارب 61 کروڑ 98 لاکھ 64 ہزار روپے (چار کروڑ 31 لاکھ 72 ہزار ڈالر) کی خشک چائے باہر سے منگوائی گئی۔
ادارہ برائے شماریات کے مطابق پاکستان میں سالانہ 60 سے 70 میٹرک ٹن چائے درآمد کی جاتی ہے اور ہر فرد سال میں تقریباََ ایک سے ڈیڑھ کلو چائے استعمال کرتا ہے۔
پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل نے خیبرپختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں شنکیاری کے مقام پر 50 ایکڑ اراضی پر یشنل ٹی اینڈ ہائی ویلیو کراپس اینڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ قائم کر رکھا ہے جہاں 20 ایکڑ رقبے پر کاشت سے سالانہ پانچ سے آٹھ ٹن تک چائے تیار کی جا رہی ہے لیکن ملکی ضروریات پوری کرنے کیلئے اب بھی درآمدی چائے پر انحصار جاری ہے۔