برسلز: بریگزٹ کے بعد یورپی یونین اور برطانیہ کے مابین تجارت بری طرح متاثر ہوئی ہے جبکہ برطانوی بینکوں اور انشورنس کمپنیوں نے ایک کھرب پائونڈ سٹرلنگ سے زائد سرمایہ بلاک کے ملکوں میں منتقل کر دیا ہے۔
یورپی یونین کے شماریاتی دفتر یورو سٹیٹ کی جانب سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق بریگزٹ سے یورپی یونین اور برطانیہ کے مابین تجارت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
سال 2021ء کے پہلے دو ماہ میں برطانیہ کی برآمدات میں گزشتہ سال کے مقابلہ میں 20.2 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ برطانیہ سے یورپی یونین کی درآمدات میں 47 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ 31 دسمبر 2020ء کو بریگزٹ کے بعد سے انگلش چینل کے سارے سامان کی تجارت پر ڈیوٹیز عائد کر دی گئی ہیں جو کہ دونوں اطراف کے صارفین کی حوصلہ شکنی کرتی ہیں۔
چین اور امریکہ کے بعد جنوری اور فروری میں برطانیہ یوروپی یونین کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا۔ سال کے پہلے دو ماہ کے دوران چین سے یورپی یونین کی درآمدات میں سالانہ 13.6 فیصد اضافہ ہوا جبکہ چین کو اس کی برآمدات 9.3 فیصد بڑھ گئیں۔
یوروپی یونین کی بین الاقوامی تجارت کورونا وائرس کی وجہ سے بھی بے حد متاثر ہوئی ہے اور اس میں فروری 2020ء کے بعد سے تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے۔ فروری 2021ء سے باقی دنیا کو یوروپی یونین کی برآمدات میں 3.6 فیصد کمی ہوئی جبکہ اپریل 2020ء کے مقابلے میں اس کی درآمدات میں تین فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
دوسری جانب برطانیہ کے یورپی بلاک سے انخلاء کے بعد برطانوی بینکوں اور انشورنس کمپنیوں نے ایک کھرب پائونڈ سٹرلنگ (1.4 کھرب ڈالر، 1.2 کھرب یورو) سے زیادہ سرمایہ بلاک کے ملکوں میں منتقل کر دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے نے تھنک ٹینک نیو فنانشل کی گزشتہ روز شائع ہونے والی جائزہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ بریگزٹ کے بعد بالخصوص برطانوی بینکوں اور انشورنس کمپنیوں نے اپنے کاروبار کا کافی حصہ یورپی بلاک کے ملکوں میں منتقل کر دیا ہے جس کا حجم ایک کھرب پائونڈ سٹرلنگ سے زیادہ ہے۔
برطانیہ کے بینکنگ اور فنانس سیکٹر میں کام کرنے والی 440 سے زیادہ فرموں نے اپنے کاروبار کا کچھ حصہ اور عملہ یورپی بلاک میں منتقل کر دیا ہے یا پھر ان ملکوں میں نئے کاروبار شروع کر کے سٹاف کو بھی بھرتی کر لیا ہے۔
تھنک ٹینک نے متنبہ کیا ہے کہ برطانوی کاروباری اداروں کے اثاثوں کی متقلی ابھی نقطہ آغاز ہے، مستقبل میں یہ عمل وسعت اختیار کرنے کا امکان ہے جس سے مزید کھربوں پائونڈ دیگر یورپی ممالک کو منتقل ہو جائیں گے۔