اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے جاری مالی سال 2021ء کے لیے مجموعی ملکی پیداوار کی شرح نمو 3 فیصد اور آئندہ مالی سال 2022ء کے لیے 4.2 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا ہے۔
حکومت کو توقع ہے کہ رواں سال 2021ء کے دوران جی ڈی پی کی شرح نمو 2.9 فیصد رہے گی جو بجٹ تخمینے کے 2.1 فیصد سے زیادہ ہے، افراط زر کی نظرثانی شدہ شرح بھی 8.7 فیصد ہے جو 6.5 فیصد پر رکھنے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔
وفاقی حکومت نے جاری مالی سال کے لیے بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 7.4 فیصد کے برابر رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے جو پہلے 7.1 فیصد رہنے کی توقع تھی، اسی طرح جی ڈی پی اور ملکی قرضوں کا نظرثانی شدہ تناسب 87 فیصد کی بجائے 86.8 فیصد رکھا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں گردشی قرضوں سمیت آئی پی پیز کو واجبات کی ادائیگی اور مختلف شعبوں کو سبسڈی دینے کے لیے 450 ارب روپے مختص کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
دوسری جانب عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے جاری مالی سال کے لیے 459 ارب روپے اور آئندہ مالی سال 2022ء کے لیے سبسڈی کا حجم 530 ارب روپے مختص کرنے کا تخمینہ لگایا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ وزارتِ خزانہ نے ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 6 ہزار ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز دی ہے جو رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ ہدف سے 1272 ارب روپے زائد ہے، نان ٹیکس ریونیو بھی 1900 ارب تک پہنچنے کا امکان ہے۔
وزارتِ خزانہ کے بجٹ سٹریٹیجی پیپر کے مطابق آئندہ مالی سال 2022ء کے دوران سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کیلئے 720 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت کے پانچویں جائزے میں پی ایس ڈی پی کے لیے 503 ارب روپے اور آئندہ مالی سال کے دوران پی ایس ڈی پی کیلئے 627 ارب روپے مختص کرنے کا تخمینہ لگایا ہے۔