خیبر پختونخوا حکومت کا وفاق کو بجلی بیچنے کی بجائے صنعتوں کو فراہم کرنے کا فیصلہ

1031

پشاور: حکومتِ خیبرپختونخوا نے مالاکنڈ تھری پاور پروجیکٹ سے پیدا شدہ بجلی وفاقی حکومت کو فراہم کرنے کے بجائے براہِ راست صنعتوں کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس پیشرفت سے متعلق ذرائع نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ اس اقدام سے صوبائی حکومت کا وفاق پر انحصار کم ہو گا جبکہ اسلام آباد کو اس فیصلے سے متعلق آگاہ کر دیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ کے مشیر برائے توانائی حمایت اللہ خان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت بالاکوٹ ہائیڈل پاور پروجیکٹ سے صوبے میں مختلف صنعتی زونز کو 300 میگا واٹ بجلی فروخت کرے گی جس سے صوبائی حکومت کو 15 ارب روپے سالانہ آمدن ہو گی۔ اس وقت چار نئے پاور منصوبوں پر کام جاری ہے، یہ منصوبے سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) کے لیے مختص بجٹ کو پورا کرنے لیے آمدن پیدا کرنے کو کافی ہیں۔

مشیر توانائی نے کہا کہ اس وقت مالاکنڈ تھری میں 2.5 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی پیدا کی جا رہی ہے اور صوبائی حکومت اسے وفاق کو گزشتہ 10 سالوں سے انہی نرخوں پر فروخت کر رہی ہے لیکن اس کے برعکس واپڈا صوبے کو 18 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی فراہم کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح صوبہ پیہوڑ پاور پروجیکٹ سے وفاقی حکومت کو بجلی 4 روپے فی یونٹ پر فروخت کر رہا ہے لیکن صوبے کو اس کے برعکس 18 روپے فی یونٹ پر خریدنا پڑتی ہے۔ اس لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کو بجلی دینے کی بجائے صوبہ براہِ راست اپنی صنعتوں کو بجلی فروخت کرے گا۔

مشیر توانائی کے مطابق اس سے مقامی صنعتوں کو سستی بجلی ملے گی جس سے ان کی پیداواری لاگت کم ہو گی اور روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا وفاقی حکومت نے ابھی تک اربوں روپے کے واجبات ادا کرنا ہیں، واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے صوبے کو سنگین مالی بحران کا سامنا ہے اور اس کے زیادہ تر ترقیاتی منصوبے فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے روک دیے گئے ہیں۔ وفاقی حکومت ہائیڈرو پاور کی مَد میں ابھی تک 45 ارب روپے اور پیڈو میں چھ ارب روپے ہی فراہم کر سکی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here