اسلام آباد: مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے ملک میں نئی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے کابینہ کی کمیٹی بھی بنا دی گئی ہے۔
مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا کہ مردم شماری کے بنیادی فریم ورک پر کام چھ سے آٹھ ہفتوں میں مکمل ہو جائے گا اور ستمبر یا اکتوبر میں نئی مردم شماری کا عمل شروع ہو گا جو مارچ 2023ء تک مکمل کر لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری الیکشن کی بنیاد بنتی ہے اور 2023ء کا الیکشن نئی مردم شماری کے مطابق نہ ہوا تو چھوٹے صوبوں کی نمائندگی کم ہو جائے گی۔
اسد عمر نے کہا کہ مردم شماری الیکشن کی بنیاد بنتی ہے اور تازہ ترین اعدادوشمار کی بنیاد پر حلقہ بندیاں کی جاتی ہیں اور اسی کی بنیاد پر الیکشن کرائے جاتے ہیں جبکہ 2018ء کے الیکشن کو خاص آئینی ترمیم کے ذریعے خصوصی استثنیٰ دیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات پرانی حلقہ بندیوں اور مردم شماری سے ہو سکتے ہیں لیکن مقامی حکومتوں کے انتخابات نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہی ہوں گے اور اس میں عدلیہ کی بھی بہت زیادہ دلچسپی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 2023ء الیکشن سے پہلے مردم شماری پر حتمی فیصلہ نہ ہوا تو آئینی ترمیم کا استثنیٰ ختم ہونے کے سبب اگلا الیکشن 1998ء میں ہوئی مردم شماری کی بنیاد پر ہو گا جس کے نتیجے میں تینوں چھوٹے صوبوں کی اسمبلی میں نمائندگی کم ہو جائے گی اور پنجاب کی نمائندگی بڑھ جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 2017ء کی مردم شماری پر ملک بھر میں سوالات اٹھائے گئے اور جب ملک کے کئی حصوں سے سوالات اٹھائے جا رہے ہوں تو یہ ملک کی یکجہتی کے لیے اچھی چیز نہیں ہے، اس پر اتفاق رائے اور عوام کو اعتماد ہونا چاہئے۔
اسد عمر نے کہا کہ مردم شماری کا آڈٹ کرنے کا کوئی طریقہ نہیں، آپ اسے منظور کریں یا مسترد کر دیں، اگر ہم ان دونوں میں سے کوئی بھی فیصلہ نہیں لیتے تو نئی مردم شماری کرانے سے قاصر ہیں، پرانی مردم شماری ہمیں قبول نہیں ہے لہٰذا اسے منظور یا مسترد کیے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے ادارہ شماریات کی تجاویز سے اتفاق کیا ہے جبکہ کابینہ نے اس حوالے سے کمیٹی بنائی ہے جس نے سفارشات مرتب کی ہیں۔
اسد عمر نے بتایا کہ نئی مردم شماری میں ٹیکنالوجی کا استعمال اور اقوام متحدہ کے اصولوں کو بروئے کار لایا جائے گا، اکتوبر میں اگلی مردم شماری شروع ہو جائے گی جو 18 ماہ میں مکمل ہو جائے گی، اگلے عام انتخابات سے قبل نئی مردم شماری پر حلقہ بندیاں بھی کرائی جا سکیں گی۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ آئندہ مردم شماری میں ملک کے تمام شراکت داروں، صوبائی حکومتیں اور سول سوسائٹی کو ساتھ لیکر چلیں گے لیکن یہ لوگ فیصلہ کر تے ہوئے یاد رکھیں کہ اگر انہیں کہیں خرابی نظر آئے تو وہ ضرور اس میں دخل اندازی کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قومی یک جہتی اچھی چیز ہے، آج وزیراعلیٰ سندھ نے جو فیصلہ کیا ہے یہ ان کا آئینی حق ہے، اس موقع پر سیکرٹری پلاننگ نے بھی مردم شماری پر روشنی ڈالی۔