ملتان: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اب جنوبی پنجاب کا سالانہ ترقیاتی بجٹ علیحدہ سے رکھا جائے گا اور یہ کسی اورعلاقہ میں منتقل نہیں ہو گا۔ سندھ کی طرح جنوبی پنجاب کے لئے بھی سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ رکھا جائے گا۔
ملتان میں رمضان ریلیف پیکج کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کی اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ پاکستان ریلوے کی ترقی اور توانائی کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی اورپاکستان سٹیل ملز کی بحالی کے لئے مفید بات چیت ہوئی ہے، روسی وزیر خارجہ کئی دہائیوں کے بعد پاکستان آئے اور ہم نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ تعلقات کو آگے بڑھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال ہی ماسکو میں بین الحکومتی کمیشن کا اجلاس منعقد ہو گا جس میں دونوں ملکوں کے تجارتی اور معاشی تعلقات کو بڑھانے پر غور اور بات چیت ہو گی، اس کے لئے وزیراعظم نے وزیر اقتصادی امور خسرو بختیار کو تیاری کی ہدایت بھی کر دی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں شاہ محمودقریشی نے کہا کہ حکومت کو کسی طرح کا کوئی خطرہ نہیں ہے، پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے اخلاقی اور قانونی طور پر حکومت کی حمایت کے پابند ہیں، جو آزاد رکن ہمارے ساتھ اپنی مرضی سے ملے تھے وہ بھی اب پابند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین ہمارے ساتھی اور بھائی ہیں اگر کوئی مسئلہ ہے تو وہ عمران خان سے بات کر سکتے ہیں، اگر احتساب اپوزیشن کے لوگوں کا کریں تو بھی شکایت، اور اگر اپنوں کا کریں تو بھی شکایت۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چینی بحران کی تحقیقات کے لئے صرف جہانگیر ترین کو ہی نہیں بلکہ دیگر 17 افراد کو بھی نوٹس دیئے گئے ہیں۔ تاہم جہانگیر ترین اور دیگر ساتھیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے واضح کیا ہے کہ وہ نہ تو فارورڈ بلاک بنا رہے ہیں اور نہ ہی پارٹی چھوڑنے کا ارادہ ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کا کسی کے خلاف انتقامی کارروائی کا کوئی ارادہ نہیں، نہ گھبراہٹ ہے، نہ جلدی ہے۔ وہ اپنے نظریے پر قائم ہیں کہ کرپشن پر کوئی سودے بازی اور سمجھوتا نہیں ہو گا، ہ ان کا بنیادی فلسفہ ہے اور اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستانی کرنسی مستحکم ہو رہی ہے، ڈالر 160 سے 152 تک آ گیا ہے، مہنگائی کنٹرول کرنے کے لئے وزیراعظم ہر ہفتے خود میٹنگ کرتے ہیں، یوٹیلٹی سٹورز کے ذریعے اربوں روپے کی سبسڈی منظور کی گئی ہے، 19 بنیادی اشیائے ضروریہ پر سبسڈی دی گئی ہے جبکہ دیگر سینکڑوں اشیاء کو بھی سستا کیا گیا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان نے میری درخواست پر وزیراعلیٰ پنجاب اور اس خطہ کے ممبران اسمبلی سے لاہور میں مشاورتی اجلاس منعقد کیا۔ اس میں طے پایا ہے کہ ستمبر 2020ء میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو اختیارات منتقل کرنے کے نوٹی فکیشن کو 20 مارچ 2021ء کو جاری ہونے والے نوٹی فکیشن کے ذریعے ختم کرنے کی تحقیقات اور بااختیار جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ بنا کے گزٹ نوٹی فکیشن جاری کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملتان والے سیکرٹریٹ کی تعمیر کے لئے 70 کروڑ روپے کے فنڈز بھی جاری کر دیئے گئے ہیں۔ وزیراعظم ملتان اور بہاولپور سیکرٹریٹ کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ اب جنوبی پنجاب کا سالانہ ترقیاتی بجٹ علیحدہ سے رکھا جائے گا اور یہ کسی اورعلاقہ میں منتقل نہیں ہو گا۔
شاہ محمود قریشی کے بقول شہباز شریف دور میں جنوبی پنجاب کے لئے بجٹ میں 33 فیصد رقم رکھ کر خرچ صرف 17 فیصد کی جاتی تھی جبکہ باقی رقم بالائی پنجاب منتقل ہو جاتی تھی۔
وزیر خارجہ کے مطابق یہ بھی طے پایا ہے کہ سندھ میں ملازمتوں کے کوٹہ سسٹم کی طرح اب جنوبی پنجاب کے لئے بھی سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ رکھا جائے گا، اس سے نہ صرف سروسز میں اس خطہ کے نوجوان آگے آئیں گے بلکہ کاغذوں میں ملتان اور بہاولپور جبکہ حقیقت میں لاہور اسلام آباد گھروں اور دفاتر میں بیٹھنے والے افسران کی اس پریکٹس کا بھی خاتمہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ پنجاب کابینہ کا اجلاس ملتان میں منعقد ہو گا جبکہ ڈویژن کی سطح پر یعنی ملتان، ڈی جی خان اور بہاولپور ڈویژن میں کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جس میں تمام منتخب ممبران اور ڈویژن میں تعینات افسران شریک ہوا کریں گے تاکہ عوام کے مسائل فوری اور مقامی سطح پر ہی حل ہوں۔