آئی ایم ایف کا پاکستان سے سرکاری محکموں میں اصلاحات کا عمل تیز کرنے کا مطالبہ

سرکاری کاروباری اداروں اور نجی کمپنیوں کیلئے کام کے غیرمساوی مواقع، کرپشن اور سرخ فیتے کا اثر براہ راست معاشی نمو پر پڑتا ہے اور اس کی وجہ سے کمپنیوں کیلئے لائسنس کا حصول، ٹیکس ادائیگی، سرحدوں سے باہر لین دین اور پراپرٹی کی رجسٹریشن جیسے کام بے حد مشکل ہو جاتے ہیں: عالمی مالیاتی فنڈ

1006

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت پاکستان سے کہا ہے کہ وہ مختلف محکموں میں نہایت ضروری ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے عمل کو تیز کرے۔

پاکستان کیلئے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی (ای ایف ایف) کے دوسرے، تیسرے، چوتھے اور پانچویں جائزے میں آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ معاشی شرح نمو، بیرونی سرمایہ کاری اور مقامی طور پر روزگار کے مواقع اسی وقت پیدا ہوں گے جب سرکاری محکموں کی مدتوں سے چلی آ رہی ڈھاچہ جاتی خامیوں کو دور کرنے کیلئے اصلاحات کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان کو آئی ایم ایف سے 50 کروڑ ڈالر قرض کی قسط موصول

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ سرکاری کاروباری اداروں اور نجی کمپنیوں کیلئے کام کرنے کے غیر مساوی مواقع، کرپشن، سرخ فیتہ یہ سب ایسی مشکلات ہیں جن کا اثر براہ راست ملکی معاشی شرح نمو اور پیداواریت پر پڑتا ہے اور اس کی وجہ سے کمپنیوں کیلئے لائسنس کا حصول، ٹیکس ادائیگی، سرحدوں سے باہر لین دین اور پراپرٹی کی رجسٹریشن کا عمل بے حد مشکل ہو جاتا ہے۔

عالمی مالیاتی فنڈ کے مطابق انہی مشکلات اور رکاوٹوں کے باعث بیرونی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے سے ہچکچاتے ہیں،  ان رکاوٹوں کو دور کر کے اور ایک پائیدار نجی سیکٹر کو فروغ دے کر نا صرف روزگار کے بہترین مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں بلکہ ملکی معیشت کو درست سمت دی جا سکتی ہے۔

بین الاقوامی قرض دہندہ کی یہ سٹاف رپورٹ 24 مارچ 2021ء کو تیار کی گئی جو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے روبرو پیش کی جائے گی جو پاکستان کے لیے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی کے تحت قرض کی آئندہ قسط جاری کرنے سے قبل اس رپورٹ کا جائزہ لے گا اور پاکستانی حکام کے ساتھ بھی تبادلہ خیال کرے گا۔

تاہم اپنی رپورٹ میں آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان کی جانب سے ادارہ جاتی اصلاحات کے سلسلے میں حاصل کردہ حالیہ کامیابیوں کو سراہا ہے جن پر چل کر سرکاری محکموں کے ڈھانچے میں مثبت تبدیلیاں کرتے ہوئے اصلاحات کے عمل کو تیز کیا جا سکتا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here