اسلام آباد: بورڈ آف انویسٹمنٹ (بی او آئی) نے 48 ممالک کے ساتھ پاکستان کے مستقبل اور موجودہ دوطرفہ سرمایہ کاری معاہدے (بی آئی ٹیز) کی اصلاحات کرنے کی حکمتِ عملی تیار کی ہے۔
پاکستان نے سرمایہ کاری کے تحفظ اور غیرملکی سرمایہ کاروں کو سہولیات کی فراہمی کے ذریعے براہِ راست غیرملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) راغب کرنے کے لیے بطور آلہ کار استعمال کرنے کے ان ممالک کے ساتھ اب تک 53 بی آئی ٹیز کو حتمی شکل دے دی ہے۔
تاہم، اس وقت انویسٹر سٹیٹ ڈسپیوٹ سیٹلمنٹ (آئی ایس ڈی ایس) کے بڑھتے ہوئے کیسز کے رجحان کی وجہ سے نئے بی آئی ٹیز کی تعداد کم ہو رہی ہے اور ان کی منسوخی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق بی او آئی نے تجویز دی ہے کہ وہ تمام 16 بی آئی ٹیز جن کا نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا گیا تھا کو مزید نوٹیفائی کرنے کے عمل سے نہیں گزارا جائے گا ماسوائے 23 بی آئی ٹیز جن کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا تھا اور جنہوں نے 10، 15 اور 20 سال کی ابتدائی مدت مکمل کر لی تھی کو بھی چھ ماہ سے ایک سال کی مدت کے نوٹس میں منسوخ کیا جا سکتا ہے۔
سرمایہ کاری کے فروغ کی ایجنسی نے تجویز دی کہ معاہدہ کرنے والی ریاستوں کو نئے ٹیمپلیٹ کی بنیاد پر موجودہ معاہدوں پر دوبارہ سے مذاکرات کرنے کی آپشن کی پیشکش کی جانی چاہیے، تاہم فریق کی پیشکش قبول نہ کرنے کی صورت میں حکومت انہیں بی آئی ٹیز کی منسوخی کے لیے رابطہ کرے گی۔
دیگر ممالک کی طرف سے معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں کیس ٹو کیس کی بنیاد پر ایک حکمتِ عملی کو اختیار کیا جاسکتا ہے جس میں کسی نقصان دہ اثرات کو کم کرنے کے لیے جوائنٹ انٹرپریٹیشن پروٹوکول پر دستخط کرنے میں ان کے ساتھ رابطہ کرنا شامل ہے۔
مزید برآں معاہدہ کرنے والے ممالک کو آئی ایس ڈی ایس، منصفانہ اور مساوی سلوک (ایف ای ٹی)، اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) اور ضبطی کی تجویز بھی دی گئی۔
معاملے سے متعلق ذرائع نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ کابینہ نے اس ایجنڈے کو جمعرات کے اجلاس میں نہیں اٹھایاتھا اس لیے آئندہ اجلاس میں اس پر غور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ “جیسا کہ متعلقہ بی آئی ٹی کی فراہمی تک پہنچا جائے تو پاکستان اس کے ختم ہونے کی ٹائم لائن تک انتظار کر سکتا ہے”۔