اسلام آباد: پاکستان اور ڈنمارک نے قابل تجدید توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کیلئے مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دے دیا۔
سوموار کو توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کیلئے پاکستان اور ڈنمارک کا مشترکہ اجلاس وزیر توانائی عمر ایوب خان اور ڈینش سفیر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں ڈنمارک کی انرجی ٹیکنیکل ٹیم نے پاکستان میں قابل تجدید توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر رپورٹ پیش کی، اس رپورٹ کی روشنی میں پاک ڈنمارک مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے:
تین ارب 41 کروڑ ڈالر کی بیرونی امداد سے شعبہ توانائی کے 14 منصوبے جاری
ماحول دوست توانائی کے حصول کے لیے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کی بڑی کامیابی
ماحول دوست توانائی سے متعلق وزیراعظم عمران خان کا اعلان، عالمی بینک کا خیر مقدم
وزارتِ توانائی کے اعلامیہ کے مطابق وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب خان نے کہا کہ ڈنمارک کی طرف سے توانائی کے شعبے میں گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ تعاون کے اقدام کو سراہتے ہیں، چاہتے ہیں کہ ڈنمارک مقامی سطح پر وِنڈ ٹربائن اور سولر پینلز کی مینوفیکچرنگ میں تعاون کرے۔
عمر ایوب نے کہا کہ حکومت پاکستان توانائی کے شعبہ کی ترقی کے لئے نمایاں کام کر رہی ہے، پاکستان کی توانائی مارکیٹ کو وسعت دے رہے ہیں۔ حکومت بجلی کی کم لاگت پیداوار اور ترسیلی سسٹم پر کام کر رہی ہے۔
اس موقع پر ڈنمارک کے سفیر نے کہا کہ ڈنمارک پاکستان کے ساتھ برابری کی بنیاد پر شراکت داری کا خواہاں ہے۔ مشترکہ ورکنگ گروپ کے ذریعے پالیسی اور آپریشنل سطح پر تجربے کا تبادلہ کیا جائے گا۔
واضح رہے 14 دسمبر کو موسمیاتی تبدیلیوں پر پیرس معاہدے کی پانچویں سالگرہ پر بین الاقوامی ورچوئل سمٹ سے اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان صاف اور ماحول دوست توانائی کی جانب گامزن ہے اور 2030ء تک مجموعی توانائی کے 60 فیصد ذرائع کو کلین انرجی اور 30 فیصد گاڑیوں کو بجلی پر منتقل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔