اسلام آباد: گزشتہ سال پیدا ہونے والے پیٹرولیم بحران کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان نے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کو عہدہ چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔
جمعہ کو وفاقی وزراء شفقت محمود اور شیریں مزاری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ پٹرول بحران پہلی بار نہیں ہوا تھا بلکہ اس سے پہلے بھی ہوتا رہا ہے، اب سے کئی سال قبل سردیوں میں بھی بحران آیا تھا اور پیٹرول پمپس کے باہر قطاریں لگ گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے پٹرول بحران کے بعد فیصلہ کیا کہ اس کی تحقیقات کی جائیں اور تحقیقات کی ذمے داری ایف آئی اے کو سونپی گئی جس نے ایک رپورٹ تیار کی جو چند ماہ قبل کابینہ کو پیش کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے:
وفاقی کابینہ سے 58 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کیخلاف تحقیقات کا مطالبہ
پٹرول بحران کیوں پیدا ہوا ؟ ندیم بابر کی بریفنگ، کابینہ کا عدم اطمینان، ذمہ داران کو سزا دینے کا مطالبہ
اسد عمر کا کہنا تھا کہ مذکورہ رپورٹ پر فیصلہ کیا گیا کہ کابینہ کی کمیٹی بنائی جائے گی جو اس رپورٹ کا مطالعہ کرے گی اور پھر اپنی سفارشات مرتب کر کے وزیراعظم کو دے گی جس کے بعد وزیراعظم اور کابینہ اس پر فیصلہ کریں گے۔
وفاقی وزیر کے مطابق کابینہ کمیٹی میں وہ خود (اسد عمر)، شفقت محمود، شیریں مزاری اور اعظم سواتی شامل تھے، ’ہم نے اپنا کام کرنے کے بعد سفارشات مرتب کر کے دیں جس کے بعد وزیراعظم نے احکامات دیے کہ مزید کچھ معلومات دی جائیں اور ان کے اکٹھا ہونے کے بعد منظوری دے دی گئی۔‘
اسد عمر نے بتایا کہ کمیٹی نے جائزہ لیا آیا کہ کم سے کم انوینٹری کی ضرورت کو آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے پورا کیا؟ جو سیلز رپورٹ کی گئیں، کیا واقعی وہ سیلز ہوئیں یا حقیقت میں جو سیلز ہوئیں اور جو کاغذ پر دکھائی گئیں، ان میں فرق تھا؟ اگر فرق تھا تو کتنا تھا اور کس نے مجرمانہ فعل کیا؟ یہ بھی دیکھا جائے گا کہ کیا پراڈکٹ کی ذخیرہ اندوزی کی گئی اور اگر ایسا ہوا تو کس نے کیا؟
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ رپورٹ میں ایک یہ بھی الزام ہے کہ تیل کا جہاز آ گیا تھا، وہ لنگز انداز ہو چکا تھا لیکن اسے جان بوجھ کر برتھ نہیں کیا جا گیا اور زیادہ قیمت کے اطلاق کا انتظار کیا گیا، اگر ایسا ہوا تو یہ ایک غیرقانونی فعل ہے لہٰذا اس کی بھی نشاندہی کرنی ہے کہ کس کے خلاف کارروائی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ تیل کی غیرقانونی فروخت میں جو بھی ملوث ہوا اس کا بھی رپورٹ میں احاطہ کیا گیا ہے اور اس کا بھی فارنزک آڈٹ کیا جائے، مجرمانہ فعل کا پتہ لگانے کے بعد پوری طاقت کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو ہتھکڑیاں لگائی جائیں اور وہ جیل میں جائیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ڈویژن ندیم بابر کو عہدے سے استعفیٰ دینے کی ہدایت دیتے ہوئے وزارت پیٹرولیم کو تمام انتظامی فیصلے کر کے رپورٹ کرنے کا کہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ ندیم بابر اور سیکرٹری پٹرولیم کو ہٹانے کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ وہ اس میں ملوث ہیں، انہیں اس لیے ہٹایا گیا ہے کہ وہ کسی بھی طریقے سے انکوائری پر اثر انداز نہ ہوں اور انکوائری کو شفاف بنایا جا سکا۔