قاہرہ: مصر کی نہر سوئز میں پھنسنے والے دیو ہیکل مال بردار جہاز ایور گیون کو نکالنے کے لیے کوششیں جاری ہیں تاہم ابھی تک ایک فیصد بھی کامیابی نہیں مل سکی اور دنیا کی یہ اہم تجارتی گزرگاہ بند پڑی ہے۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس اہم ترین بین الاقوامی گزرگاہ کی عدم بحالی کے باعث تجارتی جہاز مصر کے شہر اسماعیلیہ کے قریب تمساح جھیل میں لنگر انداز ہیں۔
نہر سوئز پھنسنے والے جہاز کے جاپانی مالک نے عالمی تجارت میں پیدا ہونے والے خلل پر معذرت کی ہے۔ شوئی کسین کائیشا کا کہنا ہے کہ جہاز ایور گیون کو نکالنا انتہائی مشکل ثابت ہو رہا ہے۔
عالمی تجارت پر اثرات
دنیا کی مجموعی تجارت کا تقریباً 10 فیصد اس 193 کلومیٹر طویل نہر سے گزرتا ہے جو مشرق اور مغرب کے درمیان ہزاروں ٹینکرز اور مال بردار بحری جہازوں کو افریقہ کے جنوبی سرے کے لمبے سفر سے بچاتی ہے۔
جریدے ’لائیڈز لسٹ‘ میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے یومیہ 9.6 ارب ڈالر کا سامان نہر سوئز سے گزرتا ہے۔ اس ٹریفک کے ذریعے روزانہ تقریباً 5.1 ارب ڈالر کا تجارتی سامان مغرب کی طرف اور 4.5 ارب ڈالر کا سامان مشرق کی جانب بھیجا جاتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تقریباً ایک چوتھائی ٹریفک کنٹینر بردار بحری جہازوں پر مشتمل ہوتی ہے، اوسطاً دن میں 50 سے زائد جہاز نہر کو عبور کرتے ہیں جن میں 1.2 ارب ٹن سامان لدا ہوتا ہے۔
یہ بھی پرھیے: سویز کینال میں بحری جہاز پھنس گیا، عالمی تجارت کے اہم روٹ پر ٹریفک جام
اس صورت حال پر مصر کی نہرِ سوئز اتھارٹی کا کہنا ہے کہ وہ ایم وی ایور گیون کو نکالنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں جس کے لیے ٹگ بوٹس اور بھاری مشینری تعینات کی گئی ہے تاہم اب تک جہاز اپنے مقام سے ہلا تک نہیں۔
ایور گیون نامی بحری جہاز کا شمار دنیا کے سب سے بڑے مال بردار جہازوں میں ہوتا ہے اور اس کی لمبائی چار سو میٹر اور چوڑائی تقریباً 60 میٹر ہے۔
جہاز پھنسے کا واقعہ 23 مارچ کو نہر سوئز میں واقع بندرگاہ کے شمال میں پیش آیا جب ایور گیون نہر سوئز سے گزرتے ہوئے بحیرہ روم کی جانب گامزن تھا، جہاز مقامی وقت کے مطابق صبح 7.40 پر تکنیکی خرابی کی وجہ سے اپنے توازن اور سمت برقرار نہ رکھ سکا اور ایک مقام پر ترچھا ہو کر اٹک گیا۔
نہر سوئز میں پیدا ہونے والی اس رکاوٹ سے سپلائی چین بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ ہے، جیسا کہ یورپی مصنوعات، کپڑوں کے لیے بھارت سے آنے والی روئی، مشرق وسطیٰ سے پلاسٹک منصوعات کے لیے لائی جانے والی پٹرولیم مصنوعات اور چین سے آٹو پارٹس اور دیگر خام مال کی رسد میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یونیورسٹی آف اوریگون کے ماہر معاشیات پروفیسر وان فوونگ وونگ کے مطابق ’تجارتی نیٹ ورک میں دستیاب سب سے زیادہ اہم بحری گزر گاہ مسدود ہو چکی ہے جس سے پوری دنیا پر معاشی اثرات مرتب ہوں گے۔‘
پروفیسر وان کا کہنا ہے کہ اس سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اگر اس رکاوٹ سے کار مینوفیکچررز کو آٹو پارٹس کی کھیپ میں تاخیر ہوتی ہے تو جرمنی کی معیشت کو نقصان ہو سکتا ہے۔ رکاوٹ سے سپین، اٹلی اور فرانس گیس کی قیمتوں میں اضافہ دیکھ سکتے ہیں کیونکہ وہ نہر سوئز کے ذریعے تیل کی ترسیل پر انحصار کرتے ہیں۔
دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ نہر سوئز میں پھنسے جہاز کو نکالنے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں اور اس کیلئے جہاز پر لوڈ شدہ سامان کے کنٹینرز اتارنا پڑیں گے جس میں کافی وقت اور سرمایہ لگے گا۔
مشرق اور مغرب کو ملانے والی اس اہم آبی گزرگاہ کی وجہ سے مشرق وسطیٰ سے دنیا کے متعدد حصوں کو تیل کی ترسیل میں بھی رکاوٹ پیدا ہو چکی ہے جس کے باعث عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں 2 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔
جمعہ کے روز برینٹ کروڈ کی قیمت میں 1.18 ڈالر فی بیرل اضافہ دیکھا گیا اور یہ 63.13 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گیا، ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کی قیمت میں 1.25 ڈالر فی بیرل اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور یہ 59.81 ڈالر فی بیرل پر فروخت ہوا، حالانکہ گزشتہ ہفتے برینٹ اور ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کی قیمتوں میں چھ فیصد کمی دیکھنے میں آئی تھی۔