اسلام آباد: نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) نے ملک بھر میں شادی ہالوں کے اندر تقریبات پر پابندی عائد کردی ہے جبکہ کاروباری سرگرمیاں شام 8 بجے بند کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔
سوموار کو وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کی سربراہی میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز نے بہ ذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔
اجلاس میں کورونا وباء کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور متفقہ طور پر اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ جن شہروں اور اضلاع میں آٹھ فیصد سے زائد کورونا کے مثبت کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں وہاں سخت اقدامات پر عمل درآمد کیا جائے گا جبکہ آٹھ فیصد سے کم مثبت کیسز والے شہروں میں پہلے سے نافذ احتیاطی تدابیر کو سختی سے جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وباء کے خطرے کو مدِنظر رکھتے ہوئے پروٹوکولز کے ساتھ وسیع تر لاک ڈائون نافذ کیے جائیں گے اور ہنگامی صورت حال کے سوا کسی بھی نقل و حرکت کی اجازت نہیں ہو گی۔
این سی اوسی نے ہر طرح کی اِن ڈور ڈائننگ پر پابندی لگا دی ہے اور آئوٹ ڈور ڈائننگ کی اجازت رات 10 بجے تک ہو گی جبکہ ٹیک اوے کی معمول کے مطابق اجازت ہو گی، کم ضروری سروسز کو رات آٹھ بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ہفتے میں دو روز تحفظ کے نام پر کاروباری سرگرمیاں بند رکھی جائیں گی تاہم دنوں کا تعین صوبائی حکومتوں کی صوابدید پر ہو گا۔
تین سو افراد تک مشتمل اجتماعات کی اجازت ہو گی لیکن کورونا ایس او پیز پر سخت عمل درآمد یقینی بنانا ہو گا جبکہ ثقافتی اور مذہبی سمیت ہر قسم کے اجتماعات کے اِن ڈور انعقاد پر مکمل پابندی ہو گی۔ سینمائوں اور مزارات کو مکمل بند رکھنے پر اتفاق کیا گیا جبکہ کھیلوں اور ثقافتی میلوں پر بھی مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
شادی بیاہوں کے فنکشنز کھلے آسمان تلے رات دس بجے تک کرنے کی اجازت ہو گی جس میں مہمانوں کی تعداد تین سو تک محدود ہو گی، اس دوران کورونا ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کرتے ہوئے صرف دو گھنٹے کے لیے تقریب کے انعقاد کی اجازت ہو گی جبکہ شادی ہالوں کے اندر تقریبات کے انعقاد پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
تمام تفریحی پارک بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ چہل قدمی کے لئے جاگنگ ٹریکس کھلے رہیں گے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ پچاس فیصد ورک فراہم ہوم کی پالیسی جاری رہے گی اور اس پالیسی کا اطلاق سرکاری اور نجی دفاتر سمیت عدالتوں پر بھی ہو گا۔
انٹرسٹی عوامی ٹرانسپورٹ 50 فیصد کیپسٹی کے ساتھ کام جاری رکھے گی جبکہ ریلوے سروس کو 70 فیصد کیپسٹی کے ساتھ کام جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام عدالتوں میں کم حاضری یقینی بنائی جائے گی۔ گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا اور آزاد جموں و کشمیر میں سیاحتی مقامات پر آنے والے سیاحوں کو سخت حفاظتی پروٹوکولز پر عمل کرنا ضروری ہو گا جبکہ داخلی یا مختص کردہ مقامات پر سینٹی نل ٹیسٹنگ پوائنٹس لگائے جائیں گے۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ قابل تعزیرانہ اقدامات کو اجاگر کرنے کیلئے میڈیا کوریج کو بروئے کار لایا جائے گا۔ این سی اوسی کے یہ تمام فیصلے 11 اپریل 2021ء تک نافذ العمل رہیں گے جبکہ کمیٹی 7 اپریل کو فیصلوں پر نظرثانی کرے گی۔ 10 مارچ 2021ء سے نافذ العمل شعبہ تعلیم کے حوالے سے فیصلوں پر نظرثانی 24 مارچ 2021ء کو این سی اوسی کے اجلاس میں کی جائے گی۔