کراچی کی گرین لائن بس کب چلے گی؟

922

اسلام آباد: سندھ حکومت کراچی کے گرین لائن بس ریپڈ ٹرانسپورٹ سسٹم کو ایک عرصے سے التواء میں ڈالتی آ رہی ہے، ایسے میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نےمتعلقہ حکام کو کہا ہے کہ اگست 2021ء میں گرین لائن بس کا آغاز کر دیا جائے۔

گزشتہ روز کراچی میں گرین لائن بی آر ٹی منصوبے کے حوالے سے جائزہ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر نے چیف آپریٹنگ آفیسر سندھ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (ایس آئی ڈی سی ایل) بلال میمن کو شہر قائد میں جاری تمام ترقیاتی منصوبوں بالخصوص انٹی گریٹڈ انٹیلی جینٹ ٹرانسپورٹ سسٹم (آئی آئی ٹی ایس) پر پیشرفت کا جائزہ لینے اور ان منصوبوں کی مقررہ مدت کی اندر تکمیل کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران سندھ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی کے سی او او بلال میمن نے وفاقی وزیر کو بی آر ٹی کے آپریشنل ہونے، گرین لائن بس منصوبے کے انفراسٹرکچر پر پیشرفت اور اس سے متعلق خریداریوں کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت بی آر ٹی منصوبے کو تیز کرنے کے لئے تمام اقدامات کر رہی ہے تاکہ کراچی کے شہریوں کو درپیش مشکلات کو دور کیا جا سکے جو فی الحال مناسب ذرائع نقل و حمل کی عدم دستیابی کی وجہ سے شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام کو ان کے حقوق لوٹانے کیلئے وفاقی حکومت اپنی ذمہ داریوں سے بڑھ کر تگ و دو کر رہی ہے تاکہ انہیں بہترین سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

اسد عمر نے کہا کہ گرین لائن بی آر ٹی اگست 2021ء تک فعال ہو جائے گی۔ انہوں نے سندھ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی کے حکام سے کہا کہ وہ انٹی گریٹڈ انٹیلی جینٹ ٹرانسپورٹ سسٹم کے نفاذ کے جزوی اور مکمل حل کے ساتھ مخصوص ٹائم لائن کے حصول کے لئے تمام سرگرمیوں کا جائزہ لیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پروٹو ٹائپ بسیں 25 اپریل 2021ء تک جانچ اور کمیشن کے لئے تیار ہو جائیں گی۔ آئی ٹی ایس معاہدہ پیکج اے پر 26 مارچ 2021ء بروز جمعہ کو دستخط ہوں گے جبکہ 2 اپریل 2021ء تک پیکج بی اور آپریشنل اینڈ منٹی نینس ایوارڈ مئی 2021ء تک دیا جائے گا۔

اجلاس کے دوران کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) فریٹ کوریڈور پراجیکٹ کا جائزہ لیتے ہوئے اسد عمر نے وزارت ریلوے، سندھ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ سرکاری و نجی شراکت داری کے تحت شروع ہونے والے منصوبے کے حوالے سے سہ فریقی معاہدے کو حتمی شکل دیں۔

دوسری جانب وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس قادر شاہ نے اسد عمر کے گرین لائن بس کے اگست میں آغاز سے متعلق بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی وزیر منصوبے کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔

اویس قادر شاہ کا کہنا ہے کہ گرین اور اورنج لائن پروجیکٹس اکتوبر 2021ء تک فعال ہوں گے کیونکہ دونوں منصوبوں کیلئے بسوں کی خریداری کے ٹینڈر جاری ہو چکے ہیں اور 100 بسیں رواں سال ستمبر یا اکتوبر سے پہنچیں گی۔

انہوں نے کہا کہ اصل معاہدے کے تحت وفاقی حکومت کی ذمہ داری گرین لائن پروجیکٹ پر ترقیاتی کام کی حد تک ہے جبکہ سندھ حکومت بسیں خریدنے کے علاوہ گرین اور اورنج لائن منصوبوں کو چلانے کی ذمہ دار ہے۔

واضح رہے کہ گرین لائن بس کا روٹ 24 کلومیٹر طویل ہے جس میں سے 12.7 کلومیٹر فلائی اوور  کی شکل میں، 10.9 کلومیٹر سطح زمین پر جبکہ 422 میٹر زیر زمین ہے اور اس روٹ پر 25 سٹیشن بنائے جائیں گے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here