برقی گاڑیوں کی عالمی مارکیٹ پر اجارہ داری کیلئے دو کمپنیاں مدمقابل

787

برلن/ پیرس: دنیا بھر میں الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری اور فروخت میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور کورونا وائرس کی وبا کے بعد اس میں مزید تیز آنے کی توقع ہے۔

اسی رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے دنیا کی بڑی آٹو کمپنیاں الیکٹرک وہیکلز مینوفیکچرنگ پر بڑھ چڑھ کر سرمایہ کاری کر رہی ہیں اور اب اس شعبے میں مسابقت عملی طور پر نظر بھی  آ رہی ہے۔

جرمنی کی موٹرساز کمپنی وولکس ویگن نے کہا ہے کہ وہ الیکٹرک کار مارکیٹ پر 2025ء تک غلبہ حاصل کرنے کا ہدف رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: چین پاکستان میں برقی کاروں کا پلانٹ لگائے گا

کمپنی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس نے اپنی الیکٹرک کاروں کی تیاری کی رفتار تیز کر دی ہے جس کا مقصد آئندہ پانچ سال کے دوران اس مد کی عالمی مارکیٹ پر اجارہ داری قائم کرنا ہے۔

سال 2020ء کے دوران کمپنی کی چار لاکھ 22 ہزار الیکٹریفائیڈ گاڑیاں فروخت ہوئیں جن میں سے دو لاکھ 30 ہزار صرف الیکٹرک گاڑیاں تھیں جو 2019ء کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہیں جبکہ باقی گاڑیاں ہائبرڈ (پٹرول و بجلی دونوں پر) تھیں۔

وولکس ویگن کا کہنا ہے کہ رواں سال 10 لاکھ سے زیادہ الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت کا ہدف ہے، اسی طرح سلسلہ مزید آگے بڑھاتے ہوئے سال 2025ء تک الیکٹرک موٹر مارکیٹ پر اجارہ داری قائم کی جائے گی۔

واضح رہے کہ وولکس ویگن کی 12 برانڈز کی گاڑیاں مارکیٹ میں ہیں اور وہ آئندہ پانچ سالوں کے دوران اس شعبے میں مزید 46 ارب یورو (55 ارب ڈالر) سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

اسی طرح فرانس کے موٹر ساز رینالٹ گروپ کا ہدف ہے کہ سال 2025ء تک اپنی کل گاڑیوں کی فروخت میں 30 فیصد سے زیادہ حصہ مکمل طور پر الیکٹرک گاڑیوں کا ہو۔

رینالٹ کا کہنا ہے کہ رواں سال اس کی فروخت ہونے والی الیکٹرک اور ہائبرڈ کاروں کی تعداد تین لاکھ 50 ہزار سے زیادہ رہنے کی توقع ہے جو سال 2020ء کے مقابلے میں دوگنا سے زیادہ ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی نے رینالٹ کے قریبی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ رواں سال اس کی گاڑیوں کی فروخت سالانہ بنیاد پر بڑھ کر دوگنا رہنے کی توقع ہے، اس میں ڈیڑھ لاکھ گاڑیاں مکمل طور پر بجلی سے چلنے والی ہوں گی جبکہ دو لاکھ ہائبرڈ ماڈلز ہوں گے۔

بی ایم ڈبلیو کے منافع میں 23 فیصد کمی

ادھر جرمنی کی پرتعیش گاڑیاں بنانے والی کمپنی بی ایم ڈبلیو نے کہا ہے کہ سال 2020ء کے دوران اس کے خالص منافع میں 23 فیصد کمی ہوئی جس کی وجہ کورونا وائرس کی صورت حال ہے تاہم رواں سال صورت حال بہتر ہونے اور گاڑیوں کی الیکٹرک میں تبدیلی کی رفتار تیز ہونے کا امکان ہے۔

کمپنی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کورونا وائرس لاک ڈائون سے دیگر اداروں کی طرح اس کی آمدنی بھی متاثر ہوئی اور سال 2020ء کے دوران اس کا خالص منافع 3.9 ارب یوروز (4.6 ارب ڈالر) رہا جو سال 2019ء کے مقابلے میں 23 فیصد کم ہے۔

بی ایم ڈبلیو کا کہنا تھا کہ رواں سال بی ایم ڈبلیو کی گاڑیوں کی فروخت میں اضافے کا امکان ہے، اس کے علاوہ الیکٹرک کار آئی فور کی لانچنگ اور اس کی فروخت تیز رہنے کا بھی امکان ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here