کراچی: سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے ملک میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے گلگت بلتستان میں بین الاقوامی پروازیں فعال کرنے کے لیے سکردو ائیرپورٹ کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایوی ایشن اتھارٹی نے رواں برس جون سے جولائی کے درمیان بین الاقوامی پروزاوں کو فعال کرنے کے لیے ائیرپورٹ کو تیار کرنے کا حکم دیا ہے۔ 7000 فٹ کی اونچائی پر واقع اسکردو ائیرپورٹ دنیا کے سب سے زیادہ اونچائی والے ائیرپورٹ میں شمار ہوتا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ سی اے اے نے ائیرپورٹ کی توسیع کے علاوہ تمام طرح کی موسمی صورتحال کے لیے فلائٹ آپریشنز کی تیاری کا منصوبہ تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے، مزید یہ کہ ائیرپورٹ کے رَن وے کو ہر طرح کی خراب موسمی صورتحال میں مقامی اور بین الاقوامی پروازوں کو سہولیات دینے کے لیے جدید CAT-I سسٹم سے لیس کیا جائے گا۔
سکردو ائیرپورٹ پر مرکزی رَن وے پر جہازوں کو اتارنے اور اڑانے کے لیے 12 ہزار فٹ جبکہ دوسرے رَن وے کی گنجائش 8500 فٹ ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
پی آئی اے کا لاہور سے گلگت اور سکردو کی پروازیں شروع کرنے کا فیصلہ
پی آئی اے مئی میں ترکی کیلئے براہ راست پروازیں شروع کرے گی
یہ بھی واضح رہے کہ سی اے اے ٹیم نے اس سے قبل ائیرپورٹ پر بین الاقوامی پروازوں کو لینڈ کرانے کے لیے موسمی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک سروے کنڈکٹ کیا تھا۔ آزمائشی پرواز کے طور پر پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن کی ائیربس 320 نے ائیرپورٹ پر محفوظ لینڈنگ کا مظاہرہ کیا تھا۔
ہفتہ رفتہ میں پی آئی اے نے اعلان کیا تھا کہ آئندہ ماہ سے لاہور سے سکردو اور گلگت بلتستان کے لیے ہفتہ وار پروازیں چلائی جائیں گی۔
ترجمان پی آئی اے عبداللہ حفیظ نے کہا تھا کہ ابتدائی طور پر پی آئی اے لاہور سے گلگت اور سکردو کے لیے ہفتے میں دو پروازیں چلائے گی۔ مسافروں کی تعداد کو مدِنظر رکھتے ہوئے پروازوں کی تعداد بڑھائی جا سکتی ہے۔
کراچی سے سکردو کی پروازوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ مذکورہ رُوٹ پر خراب موسمی صورت حال کی وجہ سے پروازوں کو چلانا مشکل تھا اس لیے پروازیں منسوخ کرنا پڑیں۔
قومی ائیرلائن کو کراچی سے سکردو کے درمیان ہفتے میں دو فلائٹس چلانا تھیں اور یہ فیصلہ ہوا تھا کہ خراب موسم کی صورت میں پروازوں کا رخ اسلام آباد ائیرپورٹ کی طرف موڑ دیا جائے گا۔
تاہم ترجمان پی آئی اے نے بتایا کہ اگر کراچی-سکردو فلائٹ منسوخ ہونے پر اسلام آباد میں لینڈ کرائی جائے تو مسافر دارالحکومت میں پھنس جاتے ہیں جنہیں کراچی لے جانے میں پی آئی اے کو زیادہ مالی نقصان ہوتا ہے لیکن لاہور سے جانے والی فلائٹ اگر سکردو یا گلگت میں لینڈ نہ کر سکے تو اسے واپس لاہور لانا زیادہ آسان ثابت ہوتا ہے۔