سال 2020ء: سگریٹ ساز فلپ مورس پاکستان کو ایک ارب 76 کروڑ روپے منافع

606

کراچی: سگریٹ ساز فلپ مورس (پاکستان) لمیٹڈ نے کہا ہے کہ 31 دسمبر 2020ء تک ختم ہونے والے مالی سال کے لیے کمپنی کو بعد از ٹیکس ایک ارب 76 کروڑ روپے منافع ہوا ہے۔

کمپنی کو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران بعد از ٹیکس ایک ارب 98 کروڑ روپے خسارہ ہوا تھا۔

فلپ مورس (پاکستان) لمیٹڈ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال کی نسبت مجموعی طور پر بعد ازٹیکس منافع کی بنیادی وجہ کمپنی کے دیگر اخراجات میں دو ارب 37 کروڑ روپے کی نمایاں کمی ہے، یہ اخراجات 2019ء کے دوران کوٹری میں کمپنی کی فیکٹری بند ہونے پر ملازمین کی علیحدگی پر تنخواہوں وغیرہ کی عدم ادائیگی کی صورت میں کم ہوئے۔

سال 2019ء کے دوران کمپنی کے حجم میں 20 فیصد گراوٹ آئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غیرقانونی سگریٹ سازی کے عمل میں کمی آئی اور قابل ٹیکس سیگریٹ سازی میں اضافہ ہوا جو سال 2020ء کے دوران مجموعی پیداوار کا 37 فیصد رہا اور سال 2019ء میں 33.1 فیصد رہا تھا۔

کمپنی نے 31 دسمبر 2020ء تک ختم ہونے والے سال تک قومی خزانے میں ایکسائز ڈیوٹی، سیلز ٹیکس اور دیگر لیویز کی صورت میں دو ارب 22 کروڑ روپے جمع کرائے تاہم یہ رقم گزشتہ برس کے مقابلے میں چھ فیصد کم ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ “بنیادی طور پر ستمبر 2018ء اور جون 2019ء کے دوران (ویلیو ٹائر) میں آنے والی کمپنیوں کو 93 فیصد زائد ایکسائز ڈیوٹی ادا کرنا پڑی جس سے ٹیکس چوری والے سگریٹ اور قابل ڈیوٹی سیگریٹ کی قیمتوں کے درمیان خلاء بڑھا کیونکہ سستے اور غیرمعیاری سگریٹ حکومت کی طے شدہ ٹیکس رجیم کے تحت 63 روپے فی پیک کے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی جمع کرنے اور کم سے کم قیمتوں پر فروخت ہوتے رہے۔”

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here