اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث عالمی سیاحتی شعبے سے وابستہ 10 کروڑ افراد کے روزگار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
عالمی وبا کے باعث سفر و سیاحت کی صنعت سے وابستہ کئی چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں میں کام کرنے والے افراد کے روزگار کو سنگین خدشات درپیش ہیں۔
کووڈ۔19 کی عالمی وبا سے قبل سفر و سیاحت کا شعبہ بین الاقوامی معیشت کا اہم جزو تھا اور عالمی سطح پر ٹریول اینڈ ٹورازم سیکٹر مجموعی بین الاقوامی پیداوار کے 10 فیصد حصہ کا مالک تھا اور اس شعبے سے دنیا بھر میں 32 کروڑ سے زائد افراد کا روزگار وابستہ تھا۔
یہ بھی پڑھیے:
ہر تین میں سے ایک ملک نے عالمی سیاحت کیلئے دروازے بند کر دیے
لاہور نیویارک ٹائمز کی 2021ء کے بہترین سیاحتی مقامات کی فہرست میں شامل
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی رپورٹ کے مطابق 1950ء میں دنیا بھر میں صرف اڑھائی کروڑ افراد بین الاقوامی سطح پر سفر کرتے تھے تاہم 2019ء کے اختتام تک عالمی سطح پر سفرکرنے والے مسافروں کی تعداد ڈیڑھ ارب افراد سے تجاوز کر گئی ۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کےمطابق دنیا کے مختلف ممالک کی معیشت کا انحصار سفر و سیاحت کی صنعت پر ہے لیکن کووڈ۔19 کی وبا کے باعث دنیا بھر میں سفر و سیاحت کی صنعت کو شدید مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ کورونا وائرس کے خدشہ کے باعث زیادہ تر افراد سفر اور سیاحت سے گریزاں ہیں جس کی وجہ متعدد ممالک کی معیشتوں کو مسائل درپیش ہیں۔
حال ہی میں عالمی ادارہ سیاحت اپنی رپورٹ میں کہا تھا کورونا وائرس کی وبا کے مسلسل بڑھتے ہوئے خطرات کے باعث دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک ملک نے عالمی سیاحت کے لیے اپنے دروازے بند کر دیئے ہیں۔
عالمی ادارہ سیاحت کے مطابق وبا کے باعث حکومتیں زیادہ محتاط طریقہ کار اپنانے پر مجبور ہو گئی ہیں اور فروری 2021ء کے بعد سے دنیا کے 32 فیصد ممالک نے عالمی سیاحت پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ان میں 38 فیصد ممالک ایسے ہیں جو کم از کم 40 ہفتے کے لیے بند ہیں جبکہ 34 فیصد ممالک نے جزوی طور پر عالمی سیاحت کے دروازے بند کر دیئے ہیں۔
واضح رہے کہ سیاحت کے شعبہ کی 54 فیصد افرادی قوت خواتین پر مشتمل ہے۔ آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سال 2019ء کی سطح تک پہنچنے کے لئے سفر و سیاحت کے شعبہ کو 2023ء تک انتظار کرنا ہو گا۔