پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے ریٹائرمنٹ کی عمر 63 سال کی بجائے 60 سال مقرر کرنے کی منظوری دے دی جبکہ قبل از وقت ریٹائرمنٹ کیلئے 25 سال سروس یا 55 سال عمر کی حد مقرر کردی۔
صوبائی کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منگل کو ہوا جس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے۔ صوبائی کابینہ نے سائنس ٹیکنالوجی انوویشن انڈومنٹ فنڈ کے مسودہ قانون کی منظوری دیدی ہے۔ انڈومنٹ فنڈ کے قیام کا مقصد سائئنس و ٹیکنالوجی میں تحقیق اور ترقی کو فروغ دینا، پراڈکٹ ڈویلپمنٹ کو سپورٹ دینا، افرادی قوت کے بہترین استعمال، سائنس و ٹیکنالوجی میں جدت لانا ہے، اس مقصد کیلئے ابتدائی طور پف مذکورہ فنڈ کیلئے 100 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
صوبائی کابینہ نے پشاور ماڈل ٹاﺅن (گندھارا سٹی) کیلئے دو لاکھ کینال زمین کے حصول کیلئے مالکان اور حکومت کی شراکت داری کا فارمولا طے کرنے کیلئے پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 2017ء میں ضروری ترامیم کی منظوری دیدی۔ شراکت داری فارمولے کے تحت مالکان کو چار کینال زمین کی فراہمی پر ایک کنال ڈویلپڈ زمین دی جائے گی تاہم ترقیاتی کاموں کے اخراجات کی ادائیگی کا طریقہ کار اتھارٹی طے کرے گی۔
صوبائی کابینہ نے گالف کورس کبل سوات کی 142 کینال زمین کی ہائیر ایجوکیشن کو منتقلی کی منظوری دیدی ہے۔ مذکورہ مقام پر سوات یونیورسٹی کا خواتین کیمپس قائم کیا جائیگا۔ گالف کلب کی 101 کینال زمین پر یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سوات کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا، 40 کینال پر پیڈز ہسپتال قائم کیا جائے گا اور دو کنال اراضی پر ریسکیو 1122 کا سٹیشن قائم کیا جائے گا۔
صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرل ایکٹ 2017ء شیڈول 8 میں ضروری ترامیم کی منظوری دیدی، صوبائی کابینہ نے نئے زونز کے قیام کیلئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی جو پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتیوں میں آبادی اور غربت کے تناظرمیں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
کمیٹی کے سربراہ صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا ہوں گے جبکہ شوکت علی یوسفزئی، ریاض خان، تاج محمد اور وزیر زادہ اس کے ممبران ہوں گے۔ مذکورہ کمیٹی اپنی سفارشات کابینہ کی منظوری کیلئے تیار کرے گی۔
صوبائی کابینہ کے فیصلوں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی وزراء کامران بنگش، تیمور جھگڑا اور شہرام ترکئی نے بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے اگلے ڈھائی سالوں کو موجودہ صوبائی حکومت کے لئے انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے تمام محکموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے اپنے ترقیاتی منصوبوں اور عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات پردئیے گئے ٹائم لائنز کے مطابق پیشرفت کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ گڈ گورننس اور شفافیت کو اپنی حکومت کی اہم ترجیحات قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے تمام وزراء اور سیکرٹریز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے اپنے محکموں میں گڈگورننس اور محکموں کے جملہ امور میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے 15 دنوں میں ٹائم لائنز کے ساتھ ٹھوس لائحہ عمل تیار کریں، محکموں میں بدعنوان عناصر پر کڑی نظر رکھی جائے اور ان کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف سخت کارروائیاں عمل میں لائی جائیں۔
انہوں نے محکمہ مال کو ہدایت کی کہ پٹوار سسٹم میں بڑے پیمانے پر اصلاحات متعارف کروانے کے عمل کو تیز کیا جائے اور اس سلسلے میں نظر آنے والے اقدامات اٹھائے جائیں جبکہ پٹواریوں کو ڈویژن کی سطح پر ایک اضلاع سے دوسرے اضلاع میں تبادلوں کو ہر صورت یقینی بنائیں۔
تعمیراتی محکموں میں ٹینڈرنگ اور بڈنگ کے عمل پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے ان محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں کو ای ٹینڈرنگ اور ای بڈنگ کے عمل کو مزید بہتر بنانے اور ان میں موجود خامیوں کو دور کرکے ٹینڈرنگ اور بڈنگ کے سارے عمل کو مکمل طور پر شفاف بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔