اسلام آباد: کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے بدترین معاشی اثرات کے باوجود گزشتہ سال 2020ء کے دوران انشورنس کی صنعت نے 16 فیصد کی شرح سے ترقی کی ہے۔
سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے اختتام پر انشورنس سیکٹر کے مجموعی اثاثہ جات ایک ارب 78 کروڑ 40 لاکھ روپے تک بڑھ گئے جبکہ سال 2019ء کے اختتام پر اثاثوں کا حجم ایک ارب 50 کروڑ 90 لاکھ روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے:
لائف انشورنس کمپنیاں کیسے جعلسازی کرتی ہیں؟
پنجاب کے ہر شہری کو ہیلتھ انشورنس فراہم کرنے کا فیصلہ
صحت کارڈ پلس کی مد میں سٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کیساتھ 20 ارب کا معاہدہ
ایس ای سی پی کے مطابق سال 2020ء کے دوران لائف انشورنس کے اثاثہ جات ایک ارب 45 کروڑ 60 لاکھ روپے جبکہ نان لائف انشورنس سیکٹر کے اثاثے 32 کروڑ 80 لاکھ روپے تک بڑھ گئے۔
دوران سال ایس ای سی پی نے تکافل کے کاروبار کے لیے مجموعی طور پر 29 کمپنیوں کو اجازت دی جن میں سے بیمہ زندگی کے لیے 22 جبکہ نان لائف انشورنس کے لیے سات کمپنیاں شامل ہیں۔ دوران سال ایس ای سی پی کی جانب سے انشورنس سیکٹر کے لیے 139 نئی مصنوعات کی بھی منظوری دی گئی۔
انشورنس سیکٹر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس شعبہ کی ترقی کے وسیع امکانات موجود ہیں اور ملک میں کام کرنے والی مقامی و غیرملکی کمپنیاں صارفین کے لیے نئی مصنوعات متعارف کروا رہی ہیں۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں لائف اور نان لائف انشورنس کے شعبوں میں سرمایہ کاری سے پرکشش منافع کمایا جا سکتا ہے اور اس حوالے سے کئی غیرملکی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔