کووڈ۔19: سال 2020ء میں عالمی قرضوں کا حجم 281 کھرب ڈالر تک پہنچ گیا

802

اسلام آباد: کووڈ۔19 کی وبا کے معاشی اثرات کے باعث سال 2020ء کے دوران عالمی قرضوں میں 24 کھرب ڈالر اضافہ ہوا ہے۔

انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل فنانس (آئی آئی ایف) کی رپورٹ کے مطابق عالمی وبا کے دوران گزشتہ سال کے اختتام پر بین الاقوامی قرضوں کا حجم 281 کھرب ڈالر تک پہنچ گیا جس کے نتیجہ میں عالمی سطح پر جی ڈی پی کے مقابلہ میں قرضوں کی شرح 355 فیصد تک بڑھ گئی۔

رپورٹ کے مطابق عالمی قرضوں کے حجم میں نصف اضافہ حکومتی معاونت کے پروگرامز کے باعث ہوا جبکہ بین الاقوامی کمپنیوں، بینکوں اور گھریلو اخراجات کیلئے قرضوں کے حجم میں بالترتیب 5.4 کھرب ڈالر، 3.9 کھرب ڈالر اور 2.6 کھرب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

ہر تین میں سے ایک ملک نے عالمی سیاحت کیلئے دروازے بند کر دیے

2021ء کے دوران عالمی جی ڈی پی میں 5.5 فیصد اضافہ متوقع

عالمی ایوی ایشن انڈسٹری کو رواں سال 95 ارب ڈالر خسارے کا خدشہ

رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے دوران بین الاقوامی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) کے تناسب سے قرضوں کے حجم میں 35 پوائنٹس کے اضافہ سے یہ شرح جی ڈی پی کے 355 فیصد تک بڑھ گئی حالانکہ سال 2008ء اور 2009ء کے عالمی اقتصادی بحران کے باعث عالمی جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح میں10 پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال کے دوران عالمی سطح پر حکومتی قرضوں کے حجم میں 10 کھرب ڈالر مزید اضافہ متوقع ہے۔ مزید برآں مستقبل میں قرضوں کے بوجھ سے نمٹنے کیلئے سیاسی اور سماجی دباﺅ کی وجہ سے قرضوں میں کمی کے حکومتوں کے اقدامات متاثر ہوسکتے ہیں۔

دوسری جانب عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے توقع ظاہر کی ہے کہ رواں سال 2021ء کے دوران مجموعی عالمی پیداوار میں 5.5 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے اور سال 2022ء کے دوران جی ڈی پی کی شرح نمو 4.2 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

آئی ایم ایف نے اپنی ایک تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ مختلف ممالک اور خطوں میں معاشی بحالی کی شرح متاثر ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ دنیا کے اکثر ممالک میں ایک طرف کورونا ویکسین کی دستیابی کے مسائل ہیں تو دوسری جانب نئے وائرسز کے پھیلنے کے خطرات بھی موجود ہیں۔ اس تناظر میں بین الاقوامی معیشت دوراہے پر کھڑی ہے تاہم پالیسی ساز جامع حکمت عملی سے ایک بڑی معاشی سست روی سے دنیا کو محفوظ رکھ  سکتے ہیں۔

آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ کووڈ۔19 کی وبا سے قبل کے مقابلہ میں ترقی یافتہ ممالک میں اوسط فی کس آمدنی 2022ء کے ختم ہونے تک 13 فیصد کم رہے گی جبکہ کم آمدنی والے ممالک میں فی کس آمدنی کی اوسط شرح کورونا کی وبا پھوٹنے سے قبل کے مقابلہ میں 18 فیصد تک کم رہنے کاامکان ہے تاہم چین کے علاوہ ابھرتی معیشتوں میں یہ شرح 22 فیصد کم ہو سکتی ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق کووڈ۔19 کی عالمی وبا پھوٹنے سے قبل کے عرصہ کے مقابلہ میں سال 2021ء اور 2022ء کے دوران اوسط فی کس آمدنی میں کمی کے باعث ترقی پذیر ممالک کے لاکھوں افراد غربت کی لکیر سے نیچے جا سکتے ہیں۔

آئی ایم ایف نے قبل ازیں اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ 22-2020ء کے دوران ترقی یافتہ ممالک اور 110 ابھرتی معیشتوں اور ترقی پذیر ممالک میں آمدنی کافرق کم ہو سکتا ہے تاہم اب کہا گیا ہے کہ صرف 52 ممالک کی آمدنی کا فرق کم ہونے کا امکان ہے جبکہ 58 ممالک یہ فرق مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here