برسلز: تین یورپی ممالک میں خون جمنے کی شکایات سامنے آنے کے بعد آسٹرا زینیکا آکسفرڈ کی تیار کردہ کورونا وائرس سے بچائو کی ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روک دیا گیا ہے۔
ڈنمارک، ناروے اور آئس لینڈ کی جانب سے یہ اعلان ویکسین استعمال کرنے والے کچھ افراد میں بلڈ کلاٹس کی رپورٹس پر کیا گیا، 11 مارچ کو ڈنمارک کی ہیلتھ اتھارٹی نے بتایا کہ عارضی طور پر ویکسین کا استعمال احتیاطاََ روکا جا رہا ہے۔
ڈینش ہیلتھ اتھارٹی کے مطابق یورپین میڈیسین ایجنسی نے آسٹرازینیکا ویکسین کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کیا ہے، ایک رپورٹ ڈنمارک میں موت سے متعلق ہے، اس وقت یہ نہیں کہہ سکتے کہ بلڈ کلاٹ اور ویکسین کے استعمال کے درمیان تعلق موجود ہے یا نہیں، بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ بلڈ کلاٹس کے کتنے واقعات سامنے آئے ہیں۔
دوسری جانب آسٹرا زینیکا کے ترجمان نے کہا ہے کہ کمپنی ڈنمارک کے اعلان سے آگاہ ہے اور اس وقت ویکسین کے ممکنہ مضر اثرات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، مریضوں کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے، ریگولیٹرز کی جانب سے کسی بھی نئی دوا بشمول آسٹرازینیکا ویکسین کی منظوری واضح افادیت اور تحفظ کو دیکھ کر دی جاتی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ویکسین کے محفوظ ہونے کا تعین کرنے کے لیے کلینکل ٹرائلز کے تیسرے مرحلے میں تفصیلی تحقیقات کی گئیں اور ڈیٹا سے تصدیق ہوتی ہے کہ ویکسین مکمل طور پر محفوظ ہے۔
آسٹریا میں بھی مذکورہ ویکسین کا استعمال روک دیا گیا کیونکہ آسٹریا پہنچنے والی ایک کھیپ اے بی وی 5300 کی ایک خوراک استعمال کرنے والے ایک شخص میں خون کی شریانوں میں لوتھڑے بننے کی تشخیص ہوئی اور ویکسی نیشن کے 10 دن بعد اس کی ہلاکت ہو گئی جبکہ ایک اور فرد ویکسی نیشن کے بعد پھیپھڑوں میں بلڈ کلاٹس کے باعث ہسپتال میں پہنچ گیا۔
اٹلی کے اے آئی ایف اے ریگولیٹر کے حکام نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کو آسٹرا زینیکا ویکسین لگوانے کے کچھ دنوں بعد خون جم جانے کے کیسز سامنے آئے ہیں۔
اٹلی کے فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے رومانیہ کی حکومت نے بھی آسٹرا زینیکا ویکسین کے 4 ہزار200 سے زیادہ خوراکیں واپس کر دی ہیں تاہم بخارسٹ میں آسٹرا زینیکا ویکسینیشن کی مہم شیڈول کے مطابق جاری رہے گی۔
یورپی ممالک کے بعد تھائی لینڈ میں بھی حکومت نے آسٹرا زینیکا آکسفرڈ کا استعمال عارضی طور پر روکنے کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ویکسین کی مزید خوراکیں وصول کرنے کے منصوبے کو معطل کر دیا ہے۔
چینی خبر رساں ادارے نے تھائی وزارت صحت کے سکریٹری کیٹیفم وانگراجیت کے حوالہ سے بتایا ہے کہ یورپی ممالک میں آسٹرا زینیکا ویکسین کے استعمال سے بلڈ کلاٹ یعنی خون جمنے کے خدشات کی علامات ظاہر ہوئی ہیں جس کے باعث حکومت کو ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روکنا پڑا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تھائی لینڈ حکومت نے آسٹرا زینیکا ویکسین کا استعمال عارضی طور ترک کرنے کا فیصلہ اُس وقت کیا ہے جب ڈنمارک، ناروے اور آئس لینڈ سمیت دیگر یورپی ممالک میں مذکورہ ویکسین کی خوراک لینے کے بعد لوگوں میں بلڈ کلاٹ کی علامات کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
ادھر امریکا کے بعد یورپی یونین نے بھی جانسن اینڈ جانسن کی تیار کردہ کورونا وائرس سے بچائو کی ویکسن کی منظوری دے دی ہے اور کمپنی کے ساتھ 20 کروڑ خوراکوں کی فراہمی کا معاہدہ بھی کر لیا ہے جبکہ مزید 20 کروڑ خوراکوں کا آپشن بھی رکھا گیا ہے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کمیشن کے صدر اروسولا وان ڈیرلین نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ بلاک کے رکن ممالک کیلئے جانسن اینڈ جانسن کی کورونا ویکسین کو استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے جس کے نتیجے میں رواں سال یورپی یونین میں ویکسی نیشن کے عمل کو تیز کرتے ہوئے 20 کروڑ افراد کو یہ ویکسین دی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ جانسن اینڈ جانسن کمپنی کی ویکسین کو ایمسٹرڈیم میں قائم یورپی میڈیسن ایجنسی کی سفارش پر منظور کیا گیا ہے اور یہ پہلی ویکسین ہے جسے ایک خوراک کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سے تیار شدہ قبل تمام ویکسین کی دو خوراکیں دی جا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ یورپی یونین نے اب تک تین ویکسینز فائزر بائیو ٹیک، موڈرنا اور آسٹرا زینیکا آکسفورڈ کے استعمال کی منظوری دی ہے جبکہ نووایکس، کیوریک اور روس کی اسپوٹنک سمیت تین دیگر ویکسینز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ یورپ میں ابھی تک چین کی کسی ویکسین کے استعمال کی اجازت نہیں دی گئی۔